قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

مجلث بتایا جاتا ہے? وہ کسی جرم کے سلسلے میں مشکوک تھے اس لیے بادشاہ نے انہیں قید کردیا تھا? جب جیل میں ان کی ملاقات حضرت یوسف علیہ السلام سے ہوئی تو وہ آپ کے اخلاق و کردار، عادات و اطوار، اقوال و افعال، کثرتِ عبادت اور مخلوق خدا پر شفقت سے بہت متاثر ہوئے? ان میں سے ہر ایک کو ایک خواب آیا، جو اس کے شب و روز کے مشاغل سے مناسبت رکھتا تھا?
مفسرین فرماتے ہیں: ان دونوں نے ایک ہی رات میں خواب دیکھا? ساقی نے خواب میں دیکھا کہ انگور کی بیل کی تین شاخیں ہیں، ان میں پتے اُگ آئے اور انگوروں کے گچھے لگ کر پک گئے? اس نے انہیں لے کر بادشاہ کے پیالے میں نچوڑا اور اسے وہ مشروب پلا دیا? روٹیاں پکانے والے باورچی نے دیکھا کہ اس کے سر پر روٹیوں کی تین ٹوکریاں ہیں اور پرندے سب سے اوپر کی ٹوکری سے کھا رہے ہیں?
دونوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو اپنا اپنا خواب سنایا اور تعبیر کی درخواست کی? دونوں نے کہا: ”ہمیں تو آپ خوبیوں والے شخص دکھائی دیتے ہیں?“ آپ نے انہیں بتایا کہ وہ خوابوں کی تعبیر کے علم سے بخوبی واقف ہیں? اور کہا ”تمہیں جو کھانا دیا جاتا ہے اس کے تمہارے پاس پہنچنے سے پہلے ہی میں تمہیں اس کی تعبیر بتلا دوں گا?“
اس کی تشریح اس طرح بھی کی گئی ہے کہ تمہیں جو خواب بھی نظر آئے، میں اس کی تعبیر کے واقع ہونے سے پہلے تعبیر بتا دوں گا? پھر جیسے میں نے بتایا ہوگا‘ اسی طرح واقع ہوگا? اور ایک مطلب یہ بھی بیان کیاگیا ہے کہ تمہارے پاس کھانا آنے سے پہلے میں بتا سکتا ہوں کہ وہ کھانا کیسا ہوگا‘ میٹھا یا کھٹا؟ جیسے حضرت عیسی? علیہ السلام نے فرمایا تھا: ”اور جو کچھ تم کھاؤ اور جو اپنے گھروں میں ذخیرہ کرو‘ میں تمہیں بتا دیتا ہوں?“ (آل عمران: 49/3)
آپ نے فرمایا: ”یہ سب کچھ مجھے اللہ نے سکھایا ہے کیونکہ میں اس پر ایمان رکھتا ہوں، اس کی توحید پر کاربند ہوں اور اپنے معزز اجداد ابراہیم خلیل الرحمن، اسحاق اور یعقوب علیہم السلام کے مذہب و ملت کا متبع ہوں? ہمیں ہر گز یہ سزاوار نہیں کہ ہم اللہ تعالی? کے ساتھ کسی کو بھی شریک کریں? یہ ہم پر اللہ کا خاص فضل ہے کہ اس نے ہمیں اس کی ہدایت بخشی اور تمام لوگوں پر بھی کہ اس نے ہمیں حکم دیا کہ ہم انہیں اس کی طرف بلائیں اور ان کی اِس طرف رہنمائی کریں? یہ (عقیدہ? توحید) ان کی فطرت میں پیوست ہے اور ان کی جبلت میں شامل ہے? لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں?“
? قید خانے میں دعوت توحید: پھر آپ نے انہیں توحید کی دعوت دی اور غیراللہ کی عبادت کی مذمت فرمائی، معبودان باطلہ کی تحقیر اور ضعف کو واضح فرمایا اور کہا: ”اے میرے قید خانے کے ساتھیو! کیا کئی ایک متفرق پروردگار بہتر ہیں یا ایک اللہ زبردست طاقتور؟ اس کے سوا تم جن کی پوجا پاٹ کر رہے ہو وہ صرف نام ہی نام ہیں، جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے خود ہی گھڑ لیے ہیں، اللہ تعالی? نے ان کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی? فرماں روائی صرف اللہ تعالی? کی ہے?“ (یوسف: 40-39/12)
یعنی وہی اپنی مخلوق میں تصرف کرتا ہے اور جو چاہتا ہے کر لیتا ہے? جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے گمراہ رہنے دیتا ہے? اس کا فرمان ہے: ”تم سب سوائے اس کے کسی کی عبادت نہ کرو?“

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.