قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یوسف علیہ السلام

حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے نبی نہ ہونے کی تائید اس امر سے بھی ہوتی ہے کہ قرآن و حدیث میں آپ کے کسی بھائی کا نام لے کر اسے نبی نہیں کہا گیا? اس سے بھی ہمارا موقف درست ثابت ہوتا ہے? حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہُما سے مروی اس ارشاد نبوی سے بھی یہی اشارہ ملتا ہے: ”کریم شخصیت کے پڑ پوتے، کریم شخصیت کے پوتے، کریم شخصیت کے بیٹے اور خود بھی کریم‘ یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام ہیں?“ صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب ?ا?م کنتم شھداءاذ حضر یعقوب الموت?‘ حدیث: 3382
مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے بچپن میں خواب دیکھا کہ گیارہ ستارے اور سورج اور چاند آپ کو سجدہ کرتے ہیں? گیارہ ستاروں سے مراد آپ کے گیارہ بھائی تھے اور سورج اور چاند سے مراد آپ کے والدین? حضرت یوسف علیہ السلام نے یہ خواب دیکھ کر خوف محسوس کیا‘ اس لیے نیند سے بیدار ہو کر اپنے والد محترم کو یہ خواب سنایا? آپ کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام سمجھ گئے کہ آپ کو دنیا اور آخرت میں بلند مقام و مرتبہ حاصل ہونے والا ہے، جس کی وجہ سے آپ کے بھائی اور والدین بھی آپ کے سامنے جھک جائیں گے? والد نے آپ کو حکم دیا کہ اپنے بھائیوں کو خواب نہ سنائیں تاکہ وہ لوگ حسد نہ کریں اور مکر و فریب کے ذریعے سے آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کریں? اسی لیے کسی بزرگ نے فرمایا ہے: ”اپنی ضروریات پوری کرنے میں اِخفاءسے مدد لو کیونکہ ہر نعمت والے سے حسد کیا جاتا ہے?“
اہل کتاب کہتے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے خواب والد کے ساتھ بھائیوں کو بھی سنا دیا تھا? دیکھیے: کتاب پیدائش، باب: 37، فقرہ: 10 بائبل میں پورا فقرہ اس طرح ہے: ”اور اس نے اسے اپنے باپ اور بھائیوں دونوں کو بتایا، تب اس کے باپ نے اُسے ڈانٹا اور کہا کہ یہ خواب کیا ہے جو تونے دیکھا ہے؟ کیا میں اور تیری ماں اور تیرے بھائی سچ مچ تیرے آگے زمین پر جھک کر تجھے سجدہ کریں گے؟“ یہ ان (اہل کتاب) کی غلطی ہے?

برادران یوسف کا قصہ

حضرت یعقوب علیہ السلام کو اپنے چھوٹے بیٹے یوسف سے بے حد محبت تھی? بھائیوں کو یہی محبت برداشت نہ ہوئی تو وہ حسد کی آگ میں جلنے لگے اور یوسف علیہ السلام کے خلاف سازشیں کرنے لگے? اللہ تعالی? نے ان کا قصہ بیان کرتے ہوئے فرمایا:
”ہاں! یوسف اور ان کے بھائیوں (کے قصے) میں پوچھنے والوں کے لیے (بہت سی) نشانیاں
ہیں? جب انہوں نے (آپس میں) تذکرہ کیا کہ یوسف اور اس کا بھائی اباجان کو ہم سے زیادہ
پیارے ہیں‘ حالانکہ ہم جماعت (کی جماعت) ہیں? کچھ شک نہیں کہ اباجان صریح غلطی پر ہیں‘
لہ?ذا یوسف کو (یا تو جان سے) مار ڈالو یا کسی ملک میں پھینک آؤ‘ پھر اباجان کی توجہ صرف تمہاری
طرف ہوجائے گی اور اس کے بعد تم اچھی حالت میں ہوجاؤ گے? اُن میں سے ایک کہنے والے
نے کہا کہ یوسف کو جان سے نہ مارو اور کسی گہرے کنویں میں ڈال دو کہ کوئی راہ گیر نکال کر (کسی
اور ملک میں) لے جائے اگر تم کو کرنا ہے (تو یوں کرو?“) (یوسف: 10-7/12)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یوسف علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.