بچو! آپ نے اکثر سڑک پر ریچھ کا تماشہ ہوتے ہوئے دیکھا ہوگا۔ یہ بظاہر بے ضرر اور معصوم سا نظرآتا ہے لیکن یہ درحقیقت بے حد خطرناک بھی ہوتا ہے۔ اگر اسے تنگ کیا جائے یا وہ خطرہ محسوس کرتے تو تیزی سے ردعمل کرتا ہے۔ ریچھ درختوں پر چڑھنے میں ماہر ہوتا ہے۔ ریچھ گوشت خور ممالیہ ہے یعنی یہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے والا جانور ہے۔ عام طور پر اس کی غذا بکریا، چھوٹے جانور اور مچھلیاں ہوتی ہیں۔ اگر ریچھ ان چیزوں کا شکار نہ کرسکے تو پودے اور گھاس پوس کھا کر بھی گزار کرلیتا ہے۔ درختوں پر لگے شہد کے چھتے سے شہد چرانا اس کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔
ریچھ کی دنیا بھر میں کم و بیش چونتیس اقسام پائی جاتی ہیں جن میں پانڈا ہمایا ئیبھورا ریچھ اور برفانی ریچھ نایاب اقسام ہیں۔ ریچھ کو اس کے گوشت اور شمور کے لیے شکار کیا جاتا ہے۔
پاکستان کے شمالی علاقوں میں ہمالیائی کالا ریچھ اور نایاب بھورا ریچھ پایا جاتا ہے۔ کالا ریچھ درختوں پر چڑھنے میں ماہر ہوتا ہے، اس کے سینے پر سفید رنگ کا V کا نشان ہوتا ہے۔ یہ بلوچستان میں بھی پایا جاتا ہے۔ پاکستان کے دیوسائی نیشنل پارک میں 65 کے قریب نایاب بھورے ریچھ موجود ہیں۔ نیشنل پارکوں اور چڑیا گھروں میں رکھے جانے والے ریچھ انسانوں سے مانوس ہوتے ہیں، پھر بھی کسی اچانک حادثے سے بچنے کے لیے ان کے پنجوں سے دور رہنا چاہیے، اس جانور کے بازوں بے حد مضبوط ہوتے ہیں۔
کیا ریچھ خطرناک ہوتے ہیں
Posted on Jul 24, 2012
سماجی رابطہ