Phool
پھول
ایک بوڑھی عورت شہر میں پھول بیچ رہی ہوتی ہے ، کے ایک لڑکے کے سامنے گر جاتی ہے ، وہ لڑکا اسے اٹھاتا ہے ، تو بوڑھی کہتی ہے جا بچے خوش رہ اللہ تجھے اٹھائے .
زخم کو پھول تو سر سر کو صباء کہتے ہیں
زخم کو پھول تو سر سر کو صباء کہتے ہیں جانے کیا دور ہے کیا لوگ ہیں کیا کہتے ہیں کیا قیامت ہے کے جن کے لیے رک رک کے چلے اب وہی لوگ ہمیں آبلہ پا کہتے ہیں کوئی بتلاؤ کے اک عمر ...
درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں
درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں ، زخم کیسے بھی ہوں کچھ روز میں بھر جاتے ہیں ، اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی ، سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں ، راسته ...
بہار، پھول، ستارے، ٹھہر کے دیکھتے ہیں
بہار، پھول، ستارے، ٹھہر کے دیکھتے ہیں خزاں کے رنگ بھی تُجھ کو سنور کے دیکھتے ہیں سُنا ہے حرف کو مفہوم تُجھ سے ملتے ہیں " یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں" وہ مِثلِ موج...
پھولوں سے کھلا ہے چہرہ تیرا ،
پھولوں سے کھلا ہے چہرہ تیرا ، پھولوں سے کھلا ہے چہرہ تیرا ، کرنوں سے چمکتی آنکھیں ہیں تیری ، جھرنوں سے بہتی ہنسی ہے تیری ، وہ کوئی اور نہیں بس تو صرف ہے...
پھول کا کیا ہوگا
پھول کا کیا ہوگا تمھاری سمت بھیجی گئی کاغذ کی کشتی میں سوار سارے لفظ پانی میں کود کر اپنی جان دے چکے ہیں پانی پر ان کی تیرتی ہوئی لاشیں اوپر منڈلاتی...
کوئی پھول
کوئی پھول کوئی پھول دھوپ کی پتیوں میں ہرے ربن سے بندھا ہوا وہ غزل کا لہجہ نیا نیا ، نا کہا ہوا نا سنا ہوا جسے لے گئی ہے ابھی ہوا ، وہ ورق تھا دل کی کتاب...
سماجی رابطہ