قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت مُوسىٰ علیہ السلام

بلکہ اللہ تعالی? ہی بندوں کے درجات ایک دوسرے سے بلند کرتا ہے? اس میں رائے کو دخل نہیں بلکہ اللہ کے بتانے ہی سے معلوم ہو سکتا ہے?
اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی? صرف انسانوں ہی میں نہیں بلکہ تمام مخلوقات میں افضل ترین فرد ہیں? اللہ تعالی? نے تو مومنوں کو بھی فرمایا ہے: ”تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے پیدا کی گئی ہے?“ (آل عمران: 110/3) امت کو یہ فضیلت ان کے نبی کے مقام کی وجہ ہی سے ملی ہے? علاوہ ازیں وہ حدیث متواتر ہے جس میں نبی? نے فرمایا: ”میں قیامت کے دن اولاد آدم کا سردار ہوں گا اور (مجھے اس پر) کوئی فخر نہیں?“ صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب قول اللہ عزوجل ?ولقد ا?رسلنا....?‘ حدیث: 3340 وصحیح مسلم‘ الفضائل‘ باب تفضیل نبینا? علی جمیع الخلائق‘ حدیث: 2278 وجامع الترمذی‘ تفسیر القرآن‘ حدیث: 3148 واللفظ لہ
علاوہ ازیں مقام محمود بھی نبی کریم علیہ السلام ہی کے لیے مخصوص ہے اور یہ ایسا مقام ہے جس پر اولین و آخرین ہی نہیں بلکہ عظیم ترین رسول یعنی اولوالعزم پیغمبر بھی آپ پر رشک کریں گے? اولوالعزم پیغمبروں میں حضرات نوح، ابراہیم، موسی? اور عیسی? ابن مریم علیہم السلام شامل ہیں?
نبی کریم ? کے فرمان: ”سب سے پہلے میں ہوش میںآؤں گا تو دیکھوں گا کہ موسی? علیہ السلام عرش کا پایہ پکڑے ہوئے ہیں? معلوم نہیں انہیں مجھ سے پہلے ہوش آگیا ہوگا یا طور کی بے ہوشی کا یہ بدلہ ہوگا (کہ وہ اس دفعہ بے ہوش نہیں ہوںگے?“) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے دن مخلوقات کی یہ بے ہوشی اسی وقت ہوگی جب اللہ عزوجل بندوں کے فیصلے کرنے کے لیے تجلی فرمائے گا تو لوگ اللہ تعالی? کی
ہیبت اور عظمت و جلال کی وجہ سے بے ہوش ہوجائیں گے? سب سے پہلے خاتم الانبیاءحضرت محمد مصطفی ? ہوش میں آئیں گے تو حضرت موسی? علیہ السلام کو عرش کا پایہ پکڑے دیکھیں گے? یا ان کی بے ہوشی ہلکی ہوگی کیونکہ دنیا میں بھی وہ تجلی ? الہ?ی کی وجہ سے بے ہوش ہوئے تھے یا طور کی بے ہوشی کا بدلہ یہ ملے گا کہ وہ اِس موقع پر بالکل بے ہوش نہیں ہوں گے? یہ حضرت موسی? علیہ السلام کا ایک عظیم شرف ہے? تاہم اس سے آپ کا نبی کریم? سے مجموعی طور پر افضل ہونا لازم نہیں آتا?
اللہ تعالی? کے اس فرمان: ”اے موسی?! میں نے پیغمبری اور اپنی ہم کلامی سے اور لوگوں پر تم کو امتیاز دیا ہے?“ سے مراد اس دور کے انسانوں پر افضلیت ہے‘ پہلے اور پچھلے زمانے کے تمام انسانوں پر افضلیت مراد نہیں کیونکہ آپ سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام گزر چکے ہیں جو آپ سے افضل تھے اور آپ کے بعد حضرت محمد? تشریف لائے وہ بھی آپ سے افضل تھے? شب معراج میں نبی کریم? کا تمام انبیائے کرام علیہم السلام اور رسل عظام سے افضل ہونا ظاہر ہوا اور قیامت کو بھی ظاہر ہوگا جیسا کہ رسول اللہ ? سے مروی ہے: ”میں ایسے مقام پر فائز ہوں گا کہ ساری مخلوق حتی? کہ ابراہیم علیہ السلام بھی میری طرف رغبت فرمائیں گے?“ صحیح مسلم‘ صلاة المسافرین‘ باب بیان ا?ن القرآن ا?نزل علی سبعة ا?حرف‘ حدیث: 820 ومسند ا?حمد: 127/5

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت مُوسىٰ علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.