29 اپریل 2011
وقت اشاعت: 10:23
الجزائر
الجزائر شمال افریقہ کی اہم ترین ریاست ہے۔ اس کا کل رقبہ نولاکھ انیس ہزار پانچ سو پچانوے مربع میل ہے ۔ اس کے مشرق میں لیبیا اور تیونس، مغرب میں مراکش، شمال مغرب میں افریقہ اور جنوب میں موریطانیہ افریقہ، مالی اور نائیجیریا واقع ہیں۔ اس میں مشرق سے مغرب تک دو پہاڑی سلسلے دور تک چلے گئے ہیں جو کہ صحرائے صحارا کا حصہ ہیں اور معدنی ذخائر سے بھرے پڑے ہیں۔
صدر مقام کا نام بھی الجزائر ہی ہے۔ جسے نقرئی شہر بھی کہاجاتا ہے۔ مشہور شہروں میں اوران، اوراڑ، الاصنام، بلیدہ، لاگواٹ،بجایہ، جلفائ، اتباع، قسطنطینیہ، طزی، ازوع، تمانرسیلہ، ممرک اور الغولی شامل ہیں اتباع، طزی ،قسطنطینیہ ، ازوع اور اورن کا شمار ملک کی اہم بندرگاہوں میں بھی ہوتا ہے۔ انتظامی سہولت کی خاطر ملک کو 31 صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہاں 90 فیصد مسلمان آباد ہیں۔ دینار یہاں کرنسی کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
الجزائری بڑے مہمان نواز ہوتے ہیں۔ توارغ قبیلہ کے لوگ اونٹ کے ملائی والے دودھ سے مہمانوں کی تواضع کرتے ہیں۔ انہیں اونٹ اور گھوڑے کی سواری بہت پسند ہے۔ صنعتوں میں سگریٹ سازی، تیل کی مصنوعات، لوہا، فولاد، پارچہ بافی، کھاد اور پلاسٹک سازی اہمیت کی حامل ہیں۔ معدنیات میں تیل ، لوہا، یورینیم، جست، سیسہ، مرکری، کوئلہ، تانبا، ٹین، فاسفیٹ اور قدرتی گیس کا نام لیا جاسکتا ہے۔ فصلوں میں گندم، جو، جوار، باجرہ، تمباکو، مکئی، کھجور، آلو، زیتون، انار، انگور، انجیر، خرشف، لکڑی اور کارک کے درخت شامل ہیں۔ الجزائر کے تجارتی ساتھیوں میں فرانس، مشرقی جرمنی، امریکہ، اٹلی اور پاکستان سرفہرست ہیں۔
الجزائر بربر قوم کا آبائی وطن تھا۔ بعد میں ونڈل اور عرب وہاں آکر آباد ہوگئے۔ 1815ء سے1830ء تک سلطنت اسلامیہ کے ماتحت رہا۔ پھر فرانس نے قبضہ جمالیا۔ الجزائر کے انقلابی راہنما احمد بن بیلا نے ایک خونی گوریلہ جدوجہد کے بعد اسے آزادی دلائی۔ 8 اکتوبر1962ء کو اقوام متحدہ کا رکن بنا۔اسلامی کانفرنس کا سرگرم رکن ہے اور عالم اسلام کی خوشحالی کے لیے مؤثر کردار ادا کررہا ہے۔
اس زمرہ سے آگے اور پہلے |
اس سے آگے | اس سے پہلے | فلسطین | آپ پہلے مضمون پر ہیں |
|