14 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:30
عمان
عمان
کڑاکے کی گرمی، خوش ذائقہ کھجوروں اور پرانی مہمانداری کی شاندار روایات کی امین، سلطنت عمان، جزیرہ نمائے عرب کے مشرقی کنارے پر واقع ہے۔ ایک لاکھ بیس ہزار مربع میل پر پھیلی ہوئی اس اسلامی مملکت کے ہمسائیوں میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور جنوبی یمن شامل ہیں۔ اس میں دس میل لمبا ساحل، بنجر پہاڑیاں اور بے آب و گیاہ میدان پائے جاتے ہیں۔ مسقط، مناقابوس اور متراح اس کی بہترین بندرگاہیں ہیں۔ مشہور شہروں میں نزوا، سلالہ، قرم، روی، متراح، آفار، ہابور، الشرقیہ، البتینہ، دھاریا اور تھامارت قابل ذکر ہیں۔ خلیج مسقط کا خوبصورت شہر عمان اس کا دارالسلطنت ہے۔
99 فیصد اکثریت مسلمان ہے۔ عربی یہاں کی قومی زبان ہے۔ مگر فارسی اور اُردو بکثرت بولی جاتی ہیں۔عمانی ریال یہاں کی کرنسی ہے۔ عمان کی درآمدات میں اشیائے خوردونوش، بھاری مشینری، معدنیاتی ایندھن، کیمیکلز، بنیادی پیداواری اشیائ، سیمنٹ اور تعمیراتی اشیاءسر فہرست ہیں۔ برآمدات میں پیٹرولیم، کھجوریں، لیموں، تازہ، اور خشک مچھلی، تمباکو اور پھل قابل ذکر ہیں۔
کھجوریں، پھل، سبزیاں، گندم اور تیل عمان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہاں مچھلی بھی پکڑی جاتی ہے اور بجلی کی پیداوار بھی ہوتی ہے۔ تجارتی ساتھیوں میں متحدہ عرب امارات، برطانیہ، جاپان، امریکہ، مغربی جرمنی، نیدرلینڈ اور فرانس شامل ہیں۔
سولہویں صدی میں پرتگالیوں اور 1774ء سے ایرانیوں کے ماتحت رہا۔ انیسویں صدی میں خلاصی ملی۔ 1964ء کی تیل کی دریافت نے ملک کی کایا پلٹ دی۔ جولائی 1970ء میں اس کا نام بدل کر سلطنت عمان رکھا گیا۔ 17 اکتوبر 1971ء کو اقوام متحدہ کا رکن بنا۔ اسلامی کانفرنس کا سرگرم رکن ہے۔ عمان، اُمت مسلمہ کی خوشحالی کے لیے جملہ وسائل بروئے کار لانے کی حتی المقدور کوششیں کررہا ہے۔
پاکستان اور عمان کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات قائم ہے۔ پاکستانیوں کی ایک کثیر تعداد مسقط اور عمان میں خدمات سر انجام دے رہی ہے جن کا اعتراف خود عمان کی حکومت بھی متعدد اوقات میں کرچکی ہے۔