ماہرینِ فلکیات نے خلائی دوربین ہبل کی مدد سے بونے سیارے پلوٹو کا ایک نیا چاند دریافت کر لیا ہے۔
یہ پلوٹو کا پانچواں چاند ہے اور ہبل سے لی گئی تصاویر میں اسے روشنی کے نقطے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
اندازے کے مطابق اس چاند کی شکل بےقاعدہ ہے اور یہ دس سے پچیس کلومیٹر بڑا ہے۔
اس چاند کو ابھی پی فائیو کا نام دیا گیا ہے اور اس دریافت سے پلوٹو کے نظام کی تشکیل اور ارتقاء کے عمل کی تشریح میں مدد ملے گی۔
ایک خیال کے مطابق پلوٹو کے تمام چاند اربوں سال قبل اس سیارے اور ایک بڑے برفانی سیارچے کے تصادم کے نتیجے میں وجود میں آئے تھے۔
پانچواں چاند دریافت کرنے والی ٹیم کے سربراہ مارک شووالٹر کا کہنا ہے کہ پلوٹو کے چاندوں کے مدار بہت قاعدے سے بنے ہیں۔
پلوٹو کا سب سے بڑا چاند شارون انیس سو اٹھہتر میں دریافت ہوا تھا۔ اس کے بعد دو ہزار چھ میں ہبل کی مدد سے ہی دو چھوٹے چاند نکس اور ہائیڈرا دریافت ہوئے۔
ہبل نے ہی دو ہزار گیارہ میں سیارے کا چوتھا چاند پی فور ڈھونڈا تھا اور اب اس خلائی دوربین کے وائیڈ فیلڈ کیمرہ تھری کی مدد سے جون اور جولائی میں لی گئی تصاویر میں پی فائیو کی دریافت ہوئی ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کا ایک خلائی جہاز اس وقت پلوٹو کی جانب بڑھ رہا ہے اور یہ دو ہزار پندرہ میں سیارے کے قریب پہنچے گا۔
اس خلائی جہاز سے پلوٹو اور اس کے چاندوں کی پہلی مفصل تصاویر حاصل ہو سکیں گی۔ پلوٹو زمین سے اتنا دور اور اتنا چھوٹا ہے کہ ہبل بھی بمشکل ہی اس کی سطح پر موجود سب سے بڑی چیزیں دیکھ پاتی ہے۔
پلوٹو کو انیس سو تیس میں امریکی ماہرِ فلکیات کلائیڈ ٹومباغ نے دریافت کیا تھا اور اسے دو ہزار چھ تک نظامِ شمسی کا نواں سیارہ سمجھا جاتا تھا۔
تاہم دو ہزار چھ میں اسے بونا سیارہ قرار دیا گیا اور اسے بونا سیارہ قرار دینے کی وجہ اس کی شناخت سیارہ نیپچون سے پرے کائیپر بیلٹ نامی علاقے میں پائے جانے والے برفانی اجسام میں سے ایک کے طور پر ہونا تھی۔
پلوٹو کے پانچویں چاند کی دریافت
Posted on Jul 12, 2012
سماجی رابطہ