دنیا کی مقبول مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے کہا ہے کہ وہ نیویارک کے بازارِ حصص میں اپنے سات کروڑ حصص سترہ سے بیس امریکی ڈالر فی حصص کی قیمت پر فروخت کرے گی۔
یہ ویب سائٹ کی تیرہ فیصد قیمت بنتی ہے جسے گیارہ اعشاریہ ایک بلین ڈالر کی ملیت کا مانا جاتا ہے۔
یہ فیس بک کے بعد کسی ٹیکنالوجی کمپنی کے حصص کے فروخت کی سب بڑی پیشکش ہو گی۔
تاہم اتنے زیادہ صارفین کے ہونے کے باوجود کمپنی ابھی تک منافع بخش نہیں ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں دو سو ملین صارفین ہیں جو ٹوئٹر پر موجود ہیں جو کہ پانچ سو ملین سے زیادہ ٹوئٹس ایک دن میں کرتے ہیں۔
اشتہارات کی ایک کنسلٹنسی ای مارکیٹر کے مطابق اس سال توقع کی جا رہی ہے کہ کمپنی 583 ملین کمائے گی جو کہ گزشتہ سال 288 ملین تھا۔
ٹوئٹر کی زیادہ تر کمائی اشہتارات سے ہے جن کے لیے مختلف کمپنیاں اسے اپنی ٹوئٹس کی تشہیر کی مد میں ادائیگی کرتی ہیں۔
بہت سارے مبصرین مانتے ہیں کہ کمپنی بازارِ حصص میں نومبر کے نصف میں پیش کی جائے گی جب کمپنی متوقع سرمایہ کاروں سے بات چیت کر چکی ہو گی۔
ٹوئٹر کا قیام سات سال قبل عمل میں آیا تھا اور اسے بازارِ حصص میں TWTR کے نام سے پیش کی جائے گی۔
ٹوئٹر اپنی آمدن کا بڑا حصہ موبائل فون پر اشتہارات سے بھی حاصل کرتی ہے۔ 2013 تک اسے اشتہارات سے 65 فیصد سے زیادہ آمدن موبائل پر تشہیر سے ہوئی اور اس دوران ٹوئٹر کے 75 فیصد صارفین نے موبائل فون کے ذریعے اس سروس کا استعمال کیا۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کمپنی کے دو شریک بانی ایوان ولیمز اور جیک ڈورسی جو کہ ٹوئٹر میں بڑے حصہ دار ہیں بازارِ حصص میں کمپنی کے شیئرز کی فروخت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
ایوان ولیمز کا ٹوئٹر میں 12 جبکہ ڈورسی کا 4.9 فیصد حصہ ہے۔ بنچ مارک کیپیٹل کے پیٹر فینٹن 6.7 فیصد حصص کے ساتھ کمپنی کے دوسرے بڑے حصہ دار ہیں۔
1.4 ارب ڈالر کے حصص کی فروخت کا منصوبہ
Posted on Oct 25, 2013
سماجی رابطہ