جنوبی افریقہ میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے وہاں ایسے آلات اور روغن دریافت کیے ہیں جن کی مدد سے لگ بھگ ایک لاکھ سال پہلے کے انسان رنگ تیار کرتے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسی دریافت ہے جو اس بارے میں پہلے سے موجود تاثر کو بدل سکتا ہے کہ انسان میں پہلی بار پیچیدہ تصورات کب پیدا ہونا شروع ہوئے تھے۔
جنوبی افریقہ کے بلومبوز غار کے قریب ہونے والی اس دریافت میں حاصل ہونے والی چیزوں میں لال اور پیلے رنگ کے روغن کے علاوہ ہڈیوں سے بنے آلات وغیرہ شامل ہیں۔
سائنسدان کہتے ہیں کہ رنگ سازی اور فنون کے لیے ان کا ممکنہ استعمال ظاہر کرتا ہے کہ انسان شروع سے ترقی پسند انداز میں سوچتا رہا ہے۔
کیپ کوسٹ سے تین سو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع یہ بلومبوز غار بیس سال کے دوران ماہر ارضیات کو کئی حیران کن خزانے دے چکی ہے۔
سائینسدان اس غاڑ کی ریتیلی باقیات کو کُھرچ کر اس کے اندر موجود پتھر کے زمانے کے وسطی دور میں پائے جانے والے فن کی قدریں تلاش کر رہے ہیں۔
دو ہزار دو میں محققین کے بتایا تھا کہ ستر ہزار سال پہلے ہلکے زرد رنگ کا ایک پتھر رنگ سازی یا مصوری کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ یہ پتھر ساخت میں نرم ہوتا ہے اور اس میں فولاد پایا جاتا تھا۔
تازہ دریافت میں کچھ خول ملے ہیں جن میں بچا ہوا کچھ رنگ ہے۔ اس کے علاوہ ایسے شواہد میں ملے ہیں کہ رنگوں کے آمیزے میں کوئلہ اور ہڈیوں کا تیل بھی استعمال کیا گیا ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رنگوں کے آمیزے کو ملانے اور اٹھنے کے لیے ہڈیوں سے بنے ہوئے آلات استعمال کیے جاتے تھے۔
یہ تمام فنی آلات ایک ہی جگہ سے ملے ہیں جیسے کسی نے اس لیے ایک ساتھ رکھے ہوں تاکہ دوبارہ استعمال کیے جائیں لیکن وہ کبھی واپس نہیں آیا۔
ایک لاکھ سال پرانے آلات مصوری دریافت
Posted on Oct 15, 2011
سماجی رابطہ