ایک تحقیق کے مطابق بڑے ایشیائی شہروں میں سکول سے فارغ ہونے والے نوّے فیصد بچوں کی قریب کی نظر کمزور ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں میں نظر کی اس خرابی میں اضافے کی وجوہات میں سکول کے کام میں اضافہ اور زیادہ تر وقت گھر میں گزرانا شامل ہیں جس سے وہ قدرتی روشنی سے محروم رہتے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایسے ہر پانچ میں سے ایک بچہ آنکھوں کی شدید بیماری یا نابینا پن کا بھی شکار ہو سکتا ہے۔برطانیہ میں مایوپیا کی اوسط شرح بیس سے تیس فیصد ہے۔
مذکورہ تحقیق کی قیادت کرنے والے پروفیسر این مارگن نے کہا کہ ماضی میں جنوب مشرقی ایشیائی افراد میں بھی قریب کی نظر کی خرابی کی شرح بیس سے تیس فیصد ہی تھی۔
پروفیسر مارگن نے کہا کہ ہم نے تمام شواہد کا تجزیہ کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلی دو نسلوں میں کچھ ایسا ضرور ہوا جس سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ان معاشروں میں قریب کی نظر کی کمزوری کی شرح بیس فیصد سے بڑھ کر اسی فیصد ہو چکی ہے اور نوجوانوں یہ شرح نوّے فیصد تک پہنچ رہی ہے۔
ایشیائی بچوں میں نظر کی کمزوری
Posted on May 07, 2012
سماجی رابطہ