برطانیہ میں ایک چار سالہ لڑکی کا آئی کیو یعنی ذہانت البرٹ آئن سٹائن اور سٹیفن ہاکنگ کے آئی کیو سے صرف ایک درجہ کم ہے۔
ہیڈی ہانکنس ہیمشائر میں واقع دنیا کے قدیم ترین اور سب سے بڑے آئی کیو کلب ’مینسا‘ کی سب سے کم عمر رکن بن گئی ہیں۔
ہیڈی ہانکنس کا تعلق برطانیہ کے شہر ونچیسٹر سے ہے اور ان کا آئی کیو لیول 159 پوانٹس ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ہیڈی نے خود سے پڑھنا سیکھا اور دو سال کی عمر میں ہی وہ چالیس تک گنتی کرنا سیکھ گئی تھیں۔
برطانیہ میں مینسا کی سربراہ جان سٹیوانجے کا کہنا ہے کہ ’ہیڈی کے والدین نے اس بات کی صحیح وقت پر شناخت کر لی تھی کہ وہ بے حد ذہین ہیں۔‘
ادارے کے مطابق عام آدمی کا آئی کیو 100 درجے ہوتا ہے جبکہ 130 کے آئی کیو لیول کو بہتر خیال کیا جاتا ہے۔
سنہ 2009 میں برطانیہ کے ریڈنگ شہر کے ڈھائی سال کے آسکر رگلی کا آئی کیو 160 پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا اور وہ ’مینسا‘ کے سب سے کم عمر رکن بنے تھے۔
ہیڈی دو برس کی عمر سے لوگوں کی تصاویر بنانے لگی تھیں، شاعری کرنے لگی تھیں اور سات سال کے بچوں کے لیے لکھی گئی کتابیں پڑھنے لگی تھیں۔
ہیڈی کے والدین امید کر رہے ہیں کہ ان کی بیٹی کو ستمبر میں شروع ہونے والے سیشن میں سکول نہ جانا پڑے۔
’مینسا‘ کے مطابق ایک باصلاحیت بچے کی شناخت یہ ہے کہ وہ غیر معمولی یادداشت رکھنے کے علاوہ کم عمر میں پڑھنا اور عالمی معاملات کی اچھی معلومات رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ ہر وقت سوال پوچھنا اس کی عادت میں شامل ہوتا ہے۔
چار سالہ لڑکی غیر معمولی ذہین
Posted on Apr 16, 2012
سماجی رابطہ