کمپیوٹر گیمز کو نو عمروں میں تنہائی کے ایک سبب کے طور پر جانا جاتا رہا ہے، تاہم اب ایک گیم کو ذہنی دباؤ دُور کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے نیوزی لینڈ میں ایک پروگرام تشکیل دیا گیا ہے۔
اس کے لیے بنائے گئے پروگرام کو SPARX کا نام دیا گیا ہے، جس کی گیم نو عمر کھلاڑیوں کو بے معنی تباہی کی بجائے یہ سکھاتی ہے کہ ذہنی دباؤ سے کیسے نمٹا جائے۔ اس پروگرام میں نفسیاتی طریقہ کار استعمال کیا گیا ہے جسے Cognitive Behavioural Therapy (CBT) کہا جاتا ہے۔
اس گیم کو بالخصوص ایسے نو عمر افراد کے لیے زیادہ دلچسپ بنانے کی کوشش کی گئی ہے جو ذہنی دباؤ پر قابو پانے کے لیے مشاورت سے اکثر کتراتے ہیں یا مشوروں سے بیزار ہیں۔
یہ تصوراتی کرداروں پر مبنی گیم ہے جس میں نو عمر کھلاڑی ایک جنگجو اوتار کا رُوپ اختیار کرتے ہوئے منفی سوچ کے خلاف سرگرم ہوتے ہیں۔ یہ گیم سات درجوں پر مشتمل ہے جن میں سے ہر ایک کا دورانیہ 30 سے 40 منٹ ہے۔
اس پراجیکٹ کی رہنما سیلی میری کا کہنا ہے کہ اس غیر روایتی طریقہ کار کو نو عمروں میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی ہے اور اس سے انہیں اپنے وقت اور پرائیویسی میں درپیش مسائل کو حل کرنے کا موقع ملا ہے۔
آکلینڈ یونیورسٹی میں بچوں اور نوعمروں کی نفسیات کی ماہر میری کہتی ہیں: ’’آپ ذہنی صحت کے مسائل سے ایسے طریقے سے بھی نمٹ سکتے ہیں، جو ضروری نہیں کہ انتہائی حد تک سنجیدہ ہوں۔ یہ ضروری نہیں کہ تھراپی اپنے طور پر ہی دباؤ میں گِھری ہوئی ہو۔ ہم اسے موج مستی کی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
عالمی سطح پر سامنے آنے والے تحقیقاتی مطالعوں کے مطابق نیوزی لینڈ کا شمار نوجوانوں میں خود کشی کی بلند ترین شرح والے ملکوں میں ہوتا ہے۔ اس حوالے سے میری کا کہنا ہے کہ وہ ذہنی دباؤ کے لیے علاج تک رسائی کو آسان بنانے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے: ’’نوجوانوں میں ذہنی دباؤ کا مسئلہ عالمی نوعیت کا ہے، یہ بہت عام ہے اور بیشتر اوقات اس کا علاج نہیں کیا جاتا۔‘‘
میری نے بتایا ہے کہ ذہنی دباؤ کے شکار 75سے 80 فیصد نوعمر افراد کو کسی طرح کی مدد نہیں ملتی، جس سے انہیں زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں ناقص تعلیمی کارکردگی، سماجی سطح پر تنہا پڑ جانا اور دیگر منفی اثرات شامل ہیں۔
کمپیوٹر گیم نو عمروں میں ذہنی دباؤ کے خلاف مدد گار
Posted on Aug 04, 2012
سماجی رابطہ