بظاہر ایسا ہو سکتا ہے کہ کسی انسان کو کمپیوٹر پر کام کرنا کسی تعمیراتی منصوبے پر کام کرنے کے مقابلے میں آسان لگے لیکن مسلسل بیٹھنے اور کمپیوٹر مانیٹر کو دیکھتے رہنے سے کمر اور آنکھوں کے لیے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر کے استعمال کی وجہ سے پیدا ہونے والے ان ممکنہ طبی مسائل کی وجہ صرف کوئی ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر ہی نہیں بنتا بلکہ ایسا لمبے عرصے تک اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور نوٹ بک کمپیوٹر استعمال کرنے کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ آج کے دور میں چھوٹے کمپیوٹر آلات بھی وہ سارے کام کر سکتے ہیں جو پہلے صرف کوئی بڑا کمپیوٹر ہی کرتا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ آج اسمارٹ فونز، ٹیبلٹ کمپیوٹرز اور نوٹ بکس کی حیثیت موبائل دفتروں کی سی ہو چکی ہے اور اسی لیے وہ صحت کے ممکنہ مسائل کی وجہ بھی بن چکے ہیں۔
جرمنی میں بزنس اور کمپنی ڈاکٹرز کی ملکی تنظیم کے صدر ڈاکٹر وولفگانگ پانٹر کہتے ہیں کہ بہت سے لوگ جب اپنے اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں، تو وہ لمبے عرصے تک اپنی گردن کو اس طرح جھکائے رکھتے ہیں کہ یوں ان کی گردن کے پٹھے مسلسل دباؤ میں رہتے ہیں۔
ڈاکٹر وولفگانگ پانٹر اس صورتحال کے لیے Text Neck کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اکثر لوگ موبائل فون پر ٹیکسٹ میسج لکھتے ہوئے اپنی گردن کو اس حالت میں اور اتنا جھکا ہوا رکھتے ہیں کہ لمبے عرصے تک کے لیے اس حالت کو صحت مند قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ڈاکٹر پانٹر کے بقول اس وجہ سے گردن اور کمر پر پڑنے والے دباؤ سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ کوئی بھی انسان اسمارٹ فون پر ٹیکسٹ پیغامات پڑھنے کی بجائےاس وقت تک انتظار کرے جب وہ یہی پیغامات مختلف حالات میں پڑھ سکتا ہو۔
Dr Wolfgang Panter کہتے ہیں کہ کمپیوٹر پر زیادہ دیر تک کام کرنے کے سلسلے میں ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر ہی کم نقصان دہ ذریعہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ طبی حوالے سے اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹ کمپیوٹرز کے بجائے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز کا استعمال مقابلتاﹰ زیادہ مناسب ہے۔
جرمن بزنس اینڈ کمپنی ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر کے مطابق اگر کوئی صارف اس بات پر مجبور ہو کہ وہ اپنا کام صرف اسمارٹ فون پر ہی کر سکتا ہو، تو اسے ایسا کرتے ہوئے اپنی جسمانی حالت بدلتے رہنا چاہیے۔ اس بات کے لیے ان کا مشورہ یہ ہے کہ موبائل فون کو ٹیکسٹ پیغامات کے لیے استعمال کرتے ہوئے جہاں تک ہو سکے، کبھی ہاتھوں میں اونچا پکڑنا چاہیے، کبھی چہرے کے بالکل سامنے اور کبھی اس طرح کہ صارف کی گردن زیادہ سے زیادہ حد تک سیدھی ہو۔
ڈاکٹر وولفگانگ پانٹر کے مطابق ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر استعمال کرنا اس بات کی ضمانت نہیں کہ صارف کو کم طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ گردن اور کمر کے درد سے بچنے کے لیے اہم بات یہ ہے کہ یہ جدید آلات ایسے استعمال کیے جائیں کہ ان کہ وجہ سے جسمانی دباؤ کم سے کم ہو۔
جرمن فزیو تھیراپی ایسوسی ایشن کی خاتون سربراہ Ulrike Steinecke کہتی ہیں کہ کوئی بھی ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے اس کی میز پر اونچائی اتنی ہونی چاہیے کہ وہ کہنیوں کی اونچائی کے برابر ہو۔ اس طرح صارف کے ہاتھوں اور کلائی پر زیادہ بوجھ نہیں پڑتا اور وہ کسی بھی ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر کو زیادہ آرام دہ طریقے سے استعمال کر سکتا ہے۔
جرمنی میں کام کے حالات اور صحت سے متعلق وفاقی انسٹیٹیوٹ کے ماہر ین کا کہنا ہےکہ اگر کام کی کسی جگہ پر کسی کمپیوٹر کو ایک سے زائد لوگ استعمال کرتے ہوں، تو ہونا یہ چاہیے کہ ڈیسک اور کمپیوٹر مانیٹر کی اونچائی کو ہر کوئی اپنے قد اور پوزیشن کے مطابق ایڈجسٹ کر سکتا ہو۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا ہر جگہ پر ممکن نہیں ہوتا اور ایسے کمپیوٹرز جو کافی چھوٹے ہوں اور جن پر سبھی کام کیے جا سکتے ہوں، ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے زیادہ لچکدار نہیں ہوتے۔
کمپیوٹرز اور اسمارٹ فونز کے مسلسل استعمال کے ممکنہ طبی نقصانات
Posted on Dec 12, 2012
سماجی رابطہ