اس تصویر میں کہکشاؤں کے جھرمٹ کی تصویر ہے اور اس میں وہ کہکشائیں بھی شامل ہیں جو اس وقت کی ہیں جب پہلی بار ستارے چمکے تھے۔
لیکن یہ تصویر صرف کیمرے کا رخ اس طرف کرنا اور تصویر کھینچ لینے جیسا آسان نہیں ہے۔ اس میں کچھ کہکشائیں اتنی دور ہیں کہ وہ بہت مدھم آئی ہیں۔
اس تصویر کو کھینچنے کے لتے ہبل ٹیلی سکوپ کو کو آسمان کے ایک چھوٹے سے حصے پر پانچ سو گھنٹے تک فوکس کرنا پڑا اور پھر ان تمام روشنیوں کو تصویر میں محفوظ کر پائی ہے۔
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی ڈاکٹر میشیل ٹرینٹی جو اس اس منصوبے کی ٹیم میں شامل ہیں کا کہنا ہے ’یہ ایک شاندار تصویر ہے۔ ہم نے آسمان کے ایک چھوٹے سے حصے کو بائیس روز فوکس کیا اور ہم دور افتادہ کائنات کی تصویر بنانے میں کامیاب ہوئے۔ اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کہکشائیں جب وجود میں آئیں تو کیسی لگتی تھیں۔‘
ایکسٹریم ڈیپ فیلڈ مطالعہ فلکیات میں بہت اہم کردار ادا کرے گی۔ اس تصویر میں جو کہکشائیں اس تصویر میں ہیں ان کی دیگر ٹیلی سکوپس نظر رکھ سکتے ہیں۔
سائنسدان کئی سالوں تک مصرف رہیں گے اور وہ کہکشاؤں کی مکمل تاریخ کو جان سکیں گی۔
ہبل ٹیلی سکوپ کی کہکشاؤں کی جامع تصویر
Posted on Sep 27, 2012
سماجی رابطہ