جدید ٹیکنالوجی کے اس دورمیں جہاں انسان چاند کے بعد خلاں کو تسخیر کرکے دوسری دنیا تک رسائی کی باتیں کررہا ہے وہاں ماہرین کے اس انکشاف نے، کہ انسانی دماغ سکڑرہا ہے سائنسدانوں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ اس بات کا انکشاف فرانس سے ملنے والی 28ہزار سال پرانی ایک انسانی کھوپڑی کے 3D امیج سے لگایا گیا جس کا حجم موجودہ دور کے انسانی دماغ سے 20فیصد بڑاہے۔ ڈسکور میگزین میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ماہرین ِ علم البشریات کا کہنا ہے کہ گزشتہ20ہزار سال کے دوران انسانی دماغ کے حجم میں 15ہزار کیوبک سینٹی میٹرسے ایک ہزار350سینٹی میٹر تک کمی واقع ہوئی ہے۔ اس رپورٹ کی مصنف کیتھلین کا کہنا ہے کہ انسانی دماغ کے سائز میں کمی دنیا کے ہر حصے کے باشندوں اور دونوں جنسوں میں یکساں ہے۔وسکانسن یونیورسٹی میں علم البشریات کے ایک ماہر ڈاکٹرجان ہاکس کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ انسانی دماغ سکڑرہا ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہماری ذہانت میں بھی کمی واقع ہورہی ہے۔ ماقبل از تاریخ کے بعض ماہرین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ہوسکتا ہے کہ ہمارے دماغ کا حجم کم ہوا ہولیکن اس کی فعالیت میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک دوسرے نظریہ میں کھانے کے طور طریقوں میں تبدیلی کو دماغ کے سکڑنے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ اس نظریہ کے ماننے والوں کا کہنا ہے کہ چونکہ جانوروں میں کھانے کو چبا کر کھانے کی عادت ہے جو ان کے دماغ کے بڑھنے میں مدد دیتی ہے مگر انسان کے کھانا کھانے کے انداز میں اتنی جدت آگئی ہے کہ اب کھانے کو چبا کر کھانے کی عا د ت مفقود ہوتی جارہی ہے۔
انسانی دماغ سکڑ رہا ہے، رپورٹ
Posted on Feb 25, 2011
سماجی رابطہ