یورپی محققین کے مطابق انہوں نے ایک ایسا آلہ تیار کر لیا ہے جو کہ ساکت مقناطیسی میدان سے اوجھل رہ کر عملی طور پر عسکری اور طبی سہولیات فراہم کر سکتا ہے۔
سپین اور سلوواکیہ میں فیڈور گوموری اور ان کے ساتھیوں نے کرنٹ، ساکت مقناطیسی مدار کے لیے ایک آلہ تیار کیا ہے جو مستقل مقناطیس اور ایک براہ راست کرنٹ لے جانے والی تار سے پیدا ہوا ہے۔
ڈی سی مقناطیسی مدار کو ہسپتالوں میں ایم آر آئی تکنیک کے لیے اور سکیورٹی نظام کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ہوائی اڈوں کے سکیورٹی نظام میں اس ڈی سی مقناطیسی مدار کو خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ نیا آلہ، جس کا ذکر سائنس جرنل کے جمعے کے ایڈیشن میں کیا گیا ہے، ایک سلینڈر کی شکل کا ہے۔ اس سلینڈر کی دو پختہ تہیں ہیں۔ جہاں اندرونی تہہ سپر کنڈکٹنگ مواد سے مل کر بنی ہے، جو کہ مقناطیسی مدار کو پرے دھکیلتی ہے، وہاں بیرونی تہہ ایک ایسے مواد سے تیار ہوئی ہے جو کہ مقناطیسی مدار کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔
جب اس آلے کو مقناطیسی مدار میں رکھا جاتا ہے تو اس کی فیلڈ لائنز پر کوئی اثر نہیں پڑتا، نہ کوئی عکس دکھائی پڑتا ہے اور نہ ہی کوئی سایہ۔ لہٰذا ڈیوائس کے اندر جو بھی شے رکھی جائے وہ پکڑ میں نہیں آ سکتی۔
اس تحقیق سے وابستہ یونی ورسٹی آف بارسلونا کے ایک محقق کا اس بارے میں کہنا تھا، ’’اسے کئی طرح سے استعمال میں لایا جا سکتا ہے، مثلاً گاڑیوں میں، بحری جہازوں میں یا آبدوزوں وغیرہ میں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آلہ ایک ایسے مریض کے لیے بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے جس کو گھٹنے یا جسم کے کسی حصے کے ایم آر آئی کی ضرورت ہو۔ اس سے اس حصے کا امیج یا تصویر مسخ نہیں ہوتی۔
اس محقق نے یہ بھی بتایا کہ اس آلے کی مدد سے فوجی اور طبی آلات کو الیکٹرو میگنیٹک خرابیوں سے بچایا جا سکتا ہے۔
مقناطیسی مدار کی پکڑ میں نہ آنے والے آلے کی تیاری
Posted on Mar 24, 2012
سماجی رابطہ