تاہم سائنسدانوں کی ایک نئی اسٹیڈی سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ مستقبل میں مریخ پر بھیجے جانے والے انسانی خلائی مشن کو تابکاری یا ریڈیایشن کے سبب کینسر کے موذی مرض سے خطرات لاحق ہوں گے۔
خلائی سفر ہمیشہ ہی سے ایک خطر ناک مہم رہی ہے۔ ایریزونا ٹکسن کے پلینیٹری سائنس انسٹیٹیوٹ کے سائنسدانوں کی ٹیم کی سربراہ ربیکا ویلیمز ہیں۔ ان کے ساتھیوں نے نومبر 2011 ء میں ناسا کی طرف سے لاؤنچ کیے جانے والے مارس روور ’کیوریوسٹی‘ کی پرواز کے دوران ریڈی ایشن یا تابکاری سے متعلق ڈیٹا اکھٹا کیے ہیں۔
ان سائنسدانوں کی طرف سے تابکاری شعاؤں کے بارے میں لگائے گئے اندازوں سے پتہ چلا ہے کہ مارس کی طرف خلائی پرواز کرنے والا خلانورد اپنی منزل تک پہنچنے اور وہاں سے واپسی تک کے 180 دن کے سفر کے دوران 0.66 ’سیورٹس‘ تابکار شعائیں اپنے جسم میں جذب کرتا ہے۔ اس کا سبب زیادہ تر شمسی طوفان اور اعلی توانائی کاسمک شعاعوں ہوتی ہیں۔
’سیورٹس‘ دراصل رواں انگیز شعاؤں کی یک وقتی مقدار کی ایک بین الاقوامی اکائی ہے۔ جس سے ماہرین خلانوردوں کے اندر خلائی پرواز کے دوران جذب ہونے والی ریڈی ایشن یا تابکار شعاؤں کی مقدار کا مانپتے ہیں۔ اس بارے میں ایک رپورٹ جرنل سائنس میں چھپی ہے تاہم اس میں کسی بھی ممکنہ مشن کے دوران مریخ پر گزارے جانے والے وقت کا حساب شامل نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک خلا نورد کے پورے کیریئر میں تابکار شعاؤں کا ایک مجموعی ڈوز اُس کے اندر ہلاکت خیز کینسر یا سرطان کے خطرے میں پانچ فیصد پپوائنٹس کے اضافے کا سبب بنتا ہے۔
اس مطالعاتی رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ماہر طبعیات ’رابرٹ ویمر شوائن گروبر ‘ نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی ایک بیان دیتے ہوئے کہا، اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ خلائی مشن ناممکن ہے تاہم سامنے آیے والے حقائق اس امر کی طرف نشاندہی کر رہے ہیں کہ خلائی مشن اب نہایت پیچیدہ ہو چُکا ہے‘۔
سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اعلی توانائی کاسمک شعاعوں کی تابکاری جو کہکشاں کے باہر سے آتی ہے، میں مختلف صورتحال میں زیادہ شدت کی بھی ہو سکتی ہے۔
جرمن ایرو اسپیس سینٹر سے منسلک ایک ماہر ’گیونتر رائٹس‘ اس بارے میں کہتے ہیں،’
"ماضی میں ہمارے پاس صرف کمپیوٹر ماڈلز ہوتے تھے، اب ہم حقیقی اعداد و شمار کی مدد سے یہ بتا سکتے ہیں کہ ایک خلا نورد کو اپنے ایے خلائی سفر میں کس مقدار میں تابکاری شعاؤں کا سامنا ہوگا‘۔
مریخ پر جانے والے خلانوردوں کو سرطان کے خطرات کا سامنا
Posted on Jun 07, 2013
سماجی رابطہ