شوگر یا ذیا بیطس کے مرض میں انسانی نظام ہضم کی ایک اہم غدود لبلبے یا پینکریاز (Pancreas) کا کردار مرکزی ہے۔ برسوں کے بعد اب طبی محققین مصنوعی پینکریاز کی تخلیق میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
اگر مستقبل قریب میں مصنوعی پینکریاز یا لبلبے کی تخلیق کا مرحلہ پوری طرح مکمل ہو جاتا ہے تو اس کے کامیاب استعمال سے عرف عام میں شوگر کہلانے والے پیچیدہ مرض Diabetes یا ذیا بیطس کی ٹائپ ون کا شافی علاج ممکن ہو سکے گا۔ لبلبہ انسانی بدن کے نظام ہضم میں ایک پیچیدہ غدود تصور کیا جاتا ہے۔
لبلبے کی طرز پر بنائے جانے والے مصنوعی آلے کا سائز ایک پیغام رساں آلے پیجر جتنا ہے۔ اس کے اندر حساس نگرانی والے آلات کی تنصیب کی گئی ہے۔ یہ آلہ انسانی بدن میں خون کی اندر پائی جانے والی شکر کو مسلسل مانیٹر کرتا رہے گا اور جب بھی انسولین کی صحیح مقدار درکار ہو گی یہ خود بخود اس کو ریلیز کر کے شکر کی اضافی مقدار کو نارمل سطح پر لے آئے گا۔ یہ آلہ امریکہ کے سوا دیگرکئی ملکوں میں دستیاب ہے۔ بعض طبی ریسرچرز کے مطابق یہ آلہ اب بھی آزمائشی مرحلے سے گزر رہا ہے۔
طبی محققین کا خیال ہے کہ سردست اس آلے کے استعمال میں پائی جانے والی مختلف پیچیدگیوں سے نجات کے بعد اس مصنوعی لبلبے کی تخلیق سے دنیا بھر میں ذیا بیطس کے لاکھوں مریض راحت حاصل کر سکیں گے۔
امریکہ میں اس وقت ذیا بیطس کی ٹائپ ون کے مریضوں کی تعداد تیس لاکھ سے زائد ہے۔ شوگر کے مریضوں کی بلڈ شوگر کی مسلسل نگرانی کی جاتی ہے۔ اس مناسبت سے نیا آلہ ایسے مریضوں کو کئی مسائل سے نجات دے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکہ ہی میں تخلیق کیا جانے والا مصنوعی لبلبہ اس وقت امریکہ میں قابل فروخت نہیں ہے۔
اس نئے آلے کے حوالے سے ابھی کئی سوالات کا جواب دیا جانا باقی ہے۔ اس مصنوعی لبلبے کے لیے انسانی بدن میں آزمائش کا معیار کیا مقرر کیا گیا ہے۔ اس مناسبت سے کونسا ایسا طریقہ اپنایا جا چکا ہے جس سے یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ انسانی بدن کے لیے کون سے مسائل کا سبب بن چکا ہے۔ اس کے علاوہ اس آلے میں استعمال ہونے والی دھات اور دوسری ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کس حد تک انسان دوست ہے۔ کئی معالجین کا خیال ہے کہ ان سوالوں کے جوابات کے لیے خاصا عرصہ درکار ہے اور ایک لمبے آزمائشی دور سے گزرنے کے بعد ہی یہ آلہ انسانوں کے لیے مکمل شفا کا باعث ہو گا۔ انسانی بدن میں مختلف آلوں کی مخالفت کرنے والے مصنوعی لبلبے کے خلاف بھی فعال ہیں۔ ان آلات کے حامیوں کا کہنا ہے کہ مخالفین کی اس ہٹ دھرمی کی وجہ سے اس کا امکان ہے کہ مصنوعی پینکریاز کی امریکی مریضوں کے لیے دستیابی میں ابھی مزید دو چار سال حائل ہیں۔
امریکہ میں ابھی اس آلے کو خوراک و ادویات کے قومی ادارے (U.S. Food and Drug Administration) کی حتمی منظوری حاصل کر نا ہے۔ اس منظوری کے بعد ہی مصنوعی پینکریاز کو امریکی مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیا جا سکے گا۔ یکم دسمبر بروز جمعرات اس نگران ادارے کی جانب سے مختلف امراض میں استعمال کیے جانے والے آلات کے لیے رہنما اصول وضع کرنے کے بعد عام کر دیے گئے ہیں۔
طبی آلات سازی میں معتبر نام رکھنے والا ادارہ میڈ ٹرانک (Medtronic) مصنوعی لبلبے کی تخلیق میں سرخیل ہے اور اب یہ ادارہ اسے مزید بہتر کرنے میں مصروف ہے۔ اس مصنوعی لبلبے کا نام Veo Insulin Pump Paradigm رکھا گیا ہے۔ مصنوعی لبلبے کی فروخت امریکہ سے باہر شروع کر دی گئی ہے۔ یہ تقریباً پچاس ملکوں میں دستیاب ہے۔ امریکہ میں ابھی اس کی فروخت کے لیے دو سے تین سال کا عرصہ درکار ہے۔ ابتدائی آلے میں مسلسل تبدیلی کا عمل جاری ہے۔ امریکہ کے قومی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اسی سال جون میں اس کے ابتدائی نتائج کو منظور نہیں کیا تھا۔
مصنوعی لبلبے کی تخلیق
Posted on Dec 02, 2011
سماجی رابطہ