جرمن شہر بوخم کی یونیورسٹی کی ایک دَس رکنی ٹیم کا خواب ہے کہ صرف اور صرف شمسی توانائی سے چلنے والی کار پر پوری دنیا کا سفر کیا جائے۔ آسٹریلیا اور امریکا سے ہوتی ہوئی آج کل یہ کار جرمنی میں ہے۔
سورج پوری آب و تاب سے چمک رہا ہے لیکن شمسی توانائی سے چلنے والی کار کو ابھی اپنے آزمائشی سفر کے لیے کچھ انتظار کرنا ہو گا۔ وہ اس لیے کہ اس کار کی بیٹریاں خالی ہیں۔ جرمنی آنے سے پہلے بیلجیم سے گزرتے ہوئے اس کار اور اِس کی دَس رکنی ٹیم کو انتہائی خراب موسم کا سامنا کرنا پڑا تھا اور دھوپ کم ہونے کی وجہ سے بیٹریاں چارج ہی نہ ہو سکی تھیں۔ سولر ورلڈ جی ٹی نامی اس کار کو تیار کرنے والی ٹیم کے ایک رکن ماتھیاس ڈروسل ہیں۔ وہ بتاتے ہیں:’’یہاں جرمنی میں ہماری قسمت اچھی ہے۔ شکر ہے کہ سورج خوب چمک رہا ہے کیونکہ ہمیں آج ہی آگے ڈوئیز برگ جانا ہے۔‘‘
اس ٹیم نے کار کی چھت کو کار سے اتار کر 45 ڈگری کے زاویے پر سورج کی جانب رکھا ہوا ہے۔ ٹیم کے ارکان کے مطابق اس طرح سے بیٹریاں زیادہ سے زیادہ توانائی چارج کر سکتی ہیں۔ اس کار کی تیاری میں شمسی سیلز تیار کرنے والے کاروباری ادارے سولر ورلڈ نے تعاون کیا ہے۔
ب تک یہ کار آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے ہوتی ہوئی امریکا تک جا چکی ہے اور دنیا کا سفر مکمل کرنے کی دھن میں آج کل جرمنی سے گزر رہی ہے۔ اس ٹیم کے ایک اور رکن انجینئرنگ کے طالبعلم یاگو البریخت ہیں۔ وہ بتاتےہیں:’’مَیں نے اس پورے سفر میں ساتھ رہنےکے لیے دو سمسٹرز کی چھٹیاں لی ہیں۔ مَیں نے سوچا کہ ایسا موقع دوبارہ نہیں ملے گا اور وہ بھی شمسی توانائی سے چلنے والی کار میں بیٹھ کر پوری دُنیا کی سیر کرنے کا۔‘‘
کار کے اسٹیئرنگ کا سائز بہت چھوٹا ہے۔ چھوٹی چھوٹی نشستیں بھی آرام دہ معلوم نہیں ہوتیں اور کار میں زیادہ جگہ بھی نہیں ہے۔ گاڑی میں ایئر کنڈیشننگ کا انتظام نہیں ہے کیونکہ اے سی سے کار کا وزن بھی بڑھ جاتا اور توانائی بھی بہت زیادہ خرچ ہوتی۔ عام طور پر زیادہ سے زیادہ پچاس کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی اس کار میں اے سی نہیں ہے تو ظاہر ہے، ہیٹر بھی نہیں ہے۔ ٹیم کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ میں پہاڑوں سے اترتے ہوئے اس کار کی رفتار 110 کلومیٹر فی گھنٹے تک بھی پہنچ گئی تھی۔
چار گھنٹوں بعد بیٹریاں چارج ہو چکی ہیں۔ سولر پینلز کو پھر سے کار کی چھت پر نصب کر دیا گیا ہے اور کار جرمن شہر ڈوئیز برگ کی جانب روانہ ہو گئی ہے۔ جرمنی کے بعد یہ کار براعظم ایشیا کا رُخ کرے گی اور بالآخر ایک بار پھر آسٹریلیا پہنچے گی۔ اِس کار کے ساتھ ساتھ پٹرول سے چلنے والی دو مزید کاریں بھی ہم سفر ہیں۔
شمسی کار میں دنیا کے سفر پر
Posted on May 30, 2012
سماجی رابطہ