اسمارٹ فونز کے بعد ٹیکنالوجی کےمیدان میں جس چیز کے چرچے اب کافی زیادہ ہو رہے ہیں وہ ہاتھوں پر باندھے جانے والے کمپیوٹرز یا اسمارٹ واچز ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایسی گھڑیوں کو متعارف کرائے جانے کے لیے وقت اب بہت ہی موزوں ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حالیہ چند ہفتوں کے دوران ٹیکنالوجی کے حوالے سے بڑے بڑے ناموں والی کمپنیوں کی طرف سے بہت جلد ہاتھوں پر باندھے جانے والے ننھے منھے کمپیوٹرز یا اسمارٹ واچز متعارف کرائے جانے کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ متوقع طور پر یہ اسمارٹ واچز رواں برس کے اختتام تک مارکیٹ میں دستیاب ہوں گی۔
کرنٹ اینالیسز نامی مارکیٹ ریسرچ کمپنی میں کنزیومر ڈیوائس کے حوالے سے تجزیہ کار ایوی گرینگارٹ Avi Greengart کے مطابق، ’’میرا خیال ہے کہ ہم اس وقت تک پہنچ گئے ہیں جب یہ ہمیں بہت جلد دستیاب ہوں گی۔‘‘ گرینگارٹ کے مطابق 2013ء ہی وہ سال ہو سکتا ہےجب ہم اسمارٹ واچز کو استعمال کر سکیں گے کیونکہ ’’کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والے کمپوننٹس یا اجزا نہ صرف سائز میں بہت چھوٹے ہو گئے ہیں بلکہ کم قیمت بھی۔‘‘ اس کے علاوہ صارفین کی ایک بڑی تعداد کے پاس اسمارٹ فونز موجود ہیں جو ایسے بازوؤں پر پہنی جانے والی ڈیوائسز سے کنیکٹ یا منسلک ہو سکتے ہیں۔
دیگر ڈیوائسز کے ساتھ منسلک ہونے والی گھڑیوں کا خیال کم از کم بھی ایک دہائی پرانا ہے۔ مائیکروسافٹ کی طرف سے ایسی گھڑی 2003ء میں تیار کی گئی تھی۔ اس وقت بھی معروف جاپانی ٹیکنالوجی کمپنی سونی، پیبل اور اطالوی کمپنی آئی ایم کی ڈیوائسز دستیاب ہیں۔‘‘
اب تک موجود اسمارٹ واچز میں یہ سہولت موجود ہے کہ وہ آپ کے اسمارٹ فونز کے ساتھ بغیر کسی تار کے منسلک ہو جاتی ہیں اور جب بھی کوئی نیا پیغام یا ای میل آتی ہے تو اس سے آپ کو خبردار کر دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں سے بعض آپ کو ویب سائٹس تک محدود رسائی بھی دیتی ہیں۔
تاہم ٹیکنالوجی سے منسلک تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایک مرتبہ یہ اسمارٹ واچز مارکیٹ میں آ جائیں گی تو پھر ڈویلپرز ان میں نئے نئے فنکشنز کے لیے ایپلیکیشنز تیار کرنے میں جُت جائیں گے۔
گرینکارٹ کے مطابق اگر ٹیکنالوجی کے حوالے سے اس وقت مارکیٹ کی بڑی بڑی کمپنیوں مثلاﹰ ایپل کی طرف سے اسمارٹ واچ سامنے آ جاتی ہے تو یہ ایک طرح سے عمل انگیز کا کام کرے گی اور پھر دیگر کمپنیاں بھی اپنی ایسی پراڈکٹس مقابلے میں لانے میں دیر نہیں کریں گی، ’’یہ ایک ایسی مارکیٹ ہے جسے ابھی پیدا کیا جانا ہے۔‘‘
ایپل کی طرف سے گو اس حوالے سے کوئی معلومات منظر عام پر تو نہیں لائی گئی مگر اس حوالے سے انٹرنیٹ پر پھیلنے والی خبروں کی تردید کی بھی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ انہی میں ایک خمیدہ شیشے والی ڈیوائس ’آئی واچ‘ کے حوالے سے قیاس آرائیاں بھی شامل ہیں۔
ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والی ABI ریسرچ کمپنی کی پشین گوئی ہے کہ اسمارٹ واچز اور دیگر پہنی جانے والی کمپیوٹر ڈیوائسز ’’اگلے برس کے دوران بہت زیادہ مشہور ہو جائیں گی‘‘ اور 2018ء تک ان کی فروخت 485 ملین یونٹس تک پہنچ جائے گی۔
اسمارٹ واچز بہت جلد متوقع
Posted on Apr 02, 2013
سماجی رابطہ