سائنسی فکشن فلموں اور کہانیوں میں بعض کرداروں کے موجودہ وقت سے سینکڑوں برس قبل کے یا مستقبل کے دور میں جانے کے بارے میں تو آپ نے دیکھا اور پڑھا ہی ہوگا۔ مگر ہانگ کانگ کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسا ناممکن ہے۔
سائنسی کہانیوں میں کافی عرصے سے وقت میں سفر کا تصور پیش کیا جا رہا ہے اور اس موضوع پر ہالی ووڈ میں تو کافی فلمیں بھی بنائی جا چکی ہیں۔ ایسی ہی فلموں میں سے ایک مشہور ومعروف سیریز اسٹار ٹریک ہے، جس کے کرداروں کو ایک خاص مشین کے ذریعے موجودہ وقت سے آگے یا پیچھے مطلوبہ دور میں بھیجا جا سکتا ہے۔ بیک ٹو دی فیوچر اور کئی دیگر فلموں اور کہانیوں میں اسی طرز کی مشین کو ’ٹائم مشین‘ کا نام دیا جاتا ہے اور موجودہ دور سے پہلے یا بعد کے دور میں جانے کے اس عمل کو ٹائم ٹریول۔
ہانگ کانگ کے ماہرین طبیعیات نے ایک تازہ تحقیق کے بعد کہا ہےکہ واحد فوٹان ذرہ آئن اسٹائن کے اس نظریے کو ثابت کرتا ہے کہ روشنی کی رفتار سے تیز رفتار کوئی اور چیز نہیں ہو سکتی لہذا سائنسی کہانیوں میں پیش کیا جانے والا وقت میں سفر کا تصور ناممکن ہے۔ ایک سائنسی نظریے کے مطابق روشنی پیکٹوں کی صورت میں سفر کرتی ہے اور روشنی کے اس ہر ایک پیکٹ کو فوٹان کا نام دیا گیا تھا۔
ماہر طبیعات ڈو شینگ وانگ کی زیر قیادت ہانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی تحقیقی ٹیم نے کہا کہ آئن اسٹائن کا دعوٰی تھا کہ روشنی کی رفتار کائنات کی ٹریفک کا قانون ہے۔ سادہ لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ کوئی چیز روشنی کی رفتار سے تیز سفر نہیں کر سکتی۔ ’’روشنی کا بنیادی ماخذ ایک واحد فوٹان ذرہ کلاسیکی برقی مقناطیسی لہروں کی مانند کائنات کے ٹریفک قانون کی پابندی کرتا ہے۔‘‘
تحقیقی ٹیم نے کہا کہ سائنس دانوں نے دس برس قبل اعلان کیا تھا کہ وقت میں سفر ممکن ہوسکتا ہے۔ یہ سائنسدان اس نتیجے پر اس وقت پہنچے جب انہوں نے کسی مخصوص ذریعے میں بصری لہروں کی روشنی سے تیز رفتار کو دریافت کیا تھا، تاہم بعد میں یہ صرف نظر کا دھوکا ثابت ہوا۔
یونیورسٹی نے کہا:’’تحقیق جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ واحد فوٹان ذرات بھی رفتار کی حد کی پابندی کرتے ہیں آئن اسٹائن کے اس نظریے کی تصدیق کرتی ہے کہ کسی سبب سے قبل اس کا اثر ممکن نہیں ہو سکتا۔’’ ٹیم کی تحقیق امریکہ کے سائنسی جریدے فزیکل ریویو لیٹرز میں شائع ہو چکی ہے۔
طبیعیات کے پروفیسر ڈو شینگ وانگ نے کہا کہ ان نتائج سے واحد فوٹان کی معلومات کی حقیقی رفتار پر بحث کا اب خاتمہ ہو جانا چاہیے۔
تاہم انسان کے دل میں وقت میں سفر کرنے کی خواہش موجود رہے گی اور سائنسی کہانیوں اور فلموں میں بھی اس موضوع میں کمی نہیں آئے گی۔
ٹائم ٹریول ناممکن نئی تحقیق
Posted on Jul 30, 2011
سماجی رابطہ