ویلنٹائن ڈے سے قبل امریکہ میں کروائے گئے ایک سروے کے مطابق امریکیوں میں سے نصف ایسی کسی نا کسی شخصیت کو جانتے ہیں جسے اس کا پیار انٹرنیٹ کے ذریعے ملا ہو۔
اس سروے میں ایک ہزار لوگوں سے بات چیت کی گئی۔سروے میں شامل بیس فیصد افراد نے تسلیم کیا کہ انہوں نے انٹرنیٹ کے ذریعے محبت یا تعلقات کی شروعات کی ہے جبکہ انچاس فیصد کا کہنا تھا کہ وہ ایسے کسی شخص کو جانتے ہیں جس کا رومانوی تعلق انٹرنیٹ کے ذریعے شروع ہوا ہو۔
ایسے ہی ایک سروے میں آن لائن ساتھی تلاش کرنے والوں کے طرزِ عمل پر تحقیقات کی گئی ہیں۔
یہ سروے ڈیجیٹل دنیا پر نظر رکھنے والی ایک کمپنی ایسر لیب نے سین فرانسسکو کے ایک كیفے میں کیا اور اس سے پتہ چلا کہ آن لائن ساتھی تلاش کرتے وقت مرد اور خواتین الگ الگ معیار اپناتے ہیں۔
اس سروے میں انتالیس افراد کے ایک چھوٹے لیکن علامتی گروپ کی جانچ کی گئی جس میں 21 مرد اور 18 خواتین تھیں۔
مطالعہ میں پایا گیا کہ مرد ممکنہ ساتھی کی تصویر جانچنے میں خواتین کے مقابلے پینسٹھ فیصد زیادہ وقت لگتے ہیں جبکہ خواتین کی دلچسپی دیگر معلومات میں ہوتی ہے۔
سروے کرنے والی کمپنی ایسر لیب کے سربراہ ایمی بركنر کا مانناہے کہ ویب سائٹس کو اپنے صارفین کی نظر کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’ڈیٹنگ بہت ہی ذاتی تجربہ ہے۔ یہ ویب سائٹ اور زیادہ کامیاب ہوں گی اگر یہ سارے تجربے اور زیادہ ذاتی بنا سکیں‘۔
ایک امریکی یونیورسٹی کے شعبۂ نفسیات نے حال ہی میں آن لائن ڈیٹنگ ویب سائٹس پر جانے والے لوگوں کے رجحانات کا مطالعہ بھی کیا ہے۔
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے شعبۂ سماجی نفسیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ایلی فکل کہتے ہیں، ’اب تک اس بات کا کوئی مضبوط ثبوت نہیں ہے کہ ڈیٹنگ ویب سائٹس واقعی میں کارگر ہیں‘۔
ان کے مطابق’یہ بات ہر اس شخص کو صحیح لگ سکتی ہے جسے اب تک آن لائن ڈیٹنگ کی مدد سے کوئی ساتھی نہ ملا ہو‘۔
اس کے باوجود ویلنٹائن ڈے پر کئی تنہا لوگ آن لائن ڈیٹنگ ویب سائٹس پر اپنی تقدیر آزمانا چاہیں گے۔
حالانکہ میچ ڈاٹ کام جیسی ویب سائٹس دعویٰ کرتی ہیں کہ ان کے پاس ممکنہ ساتھی کو تلاش کرنے کا علم موجود ہے لیکن ایلی فکل کے خیال میں ایسے دعوؤں کو سنجیدگی سے لینے سے پہلے ان کی تفصیلی جانچ ضروری ہے۔
ویلنٹائن ڈے پر لو آن لائن
Posted on Feb 15, 2012
سماجی رابطہ