خواتین کے لئے سامان آرائش و زیبائش بنانے والی ایک کمپنی نے ایسی نیل پالش تیار کی ہے کہ جس میں پانی سرایت کر سکتا ہے۔ یہ ایجاد جمالیاتی طور پر خود کو نمایاں کرنے والی ان مسلمان خواتین کے دیرینہ مطالبے کو سامنے رکھ کر تیار کی گئی ہے کہ مارکیٹ میں دستیاب نیل پالش کو انہیں وضو کرتے وقت اتارنا پڑتا تھا کیونکہ پالش کی تہ کے نیچے پانی سرایت نہیں کر سکتا تھا۔ بھارتی اخبار دکن کرونیکل کے مطابق یہ منفرد نیل پالش انگلوٹ کاسمٹیکس نے تیار کی ہے اور اس میں استعمال ہونے والا مواد پانی کو ناخن تک پہنچنے سے نہیں روکتا لہذا اسے استعمال کرنے والی خواتین نماز جیسے مذہبی فریضے کی ادائیگی نیل پالش اتارے بغیر کر سکیں گی۔ بھارتی پروفیسر مصطفی عمر کے مطابق (او ٹو ایم )نامی نیل پالش لگا کر وضو کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس کی تیاری میں استعمال ہونے والا مواد سائل مادے کو آر پار سرایت ہونے سے نہیں روکتا۔ اس سے پہلے اسلام پسند ماڈرن خواتین کو یا تو نیل پالش اتار کر وضو کرنا پڑتا تھا یا پھر ''سٹک آن'' نیل پالش کا استعمال کرتی تھیں جسے وضو کے لئے باسانی اتارا جا سکتا تھا اور بعد میں اسے دوبارہ لگا لیا جاتا۔
وضو کا پانی سرایت کرنیوالی نیل پالش
Posted on Jan 31, 2013
سماجی رابطہ