ایک تازہ رپورٹ کے مطابق اگر عالمی سطح پر اسی رفتار سے کوئلہ، تیل اور گیس جلتا رہا تو سن 2030 تک جنوبی ایشیا اور افریقہ کے کئی حصوں میں گرمی کی شدت میں اضافے سمیت پانی و خوراک کی کمی جیسے مسائل کے رونما ہونے کا امکان ہے۔
ماحولیات کے موضوع پر ورلڈ بینک کی طرف سے کمیشن کردہ یہ تازہ رپورٹ رواں ہفتے بدھ کے روز جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر عالمی سطح پر گرمی کو کم نہیں کیا گیا، تو اس کے انتہائی منفی اثرات بہت جلد ہی دیکھنے میں آ سکتے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق اگر دنیا کے اوسط درجہ حرارت میں دو ڈگری کا اضافہ ہوا، تو اس کے نتیجے میں افریقہ میں زراعت کے لیے استعمال میں لائی جانے والی چالیس تا اسی فیصد زمین کے ضائع ہو جانے کا امکان موجود ہے۔ اس کے علاوہ اس ممکنہ پیش رفت سے جنوبی ایشیا کے کئی ساحلی شہر زیر آب آ سکتے ہیں۔
اس بارے میں بات کرتے ہوئے عالمی بینک کے صدر جم یونگ کم نے کہا، ’اگر زمین کے اوسط درجہ حرارت میں دو ڈگری کا اضافہ ہوا، جو کہ بیس سے تیس سال میں ممکن ہے، اس کے نتیجے میں خوراک کی کمی، انتہائی زیادہ گرمی اور سمندری طوفانوں کی تعداد میں اضافہ ممکن ہے۔‘ ان کے بقول اس ممکنہ پیش رفت سے ان لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے جن کا ’گلوبل وارمنگ‘ سے براہ راست کوئی تعلق نہیں۔
عالمی بینک میں پائیدار ترقی کے شعبے کی نائب صدر ریچل کائٹ کے مطابق یہ رپورٹ زمین کے اوسط درجہ حرارت میں دو ڈگری کے ممکنہ اضافے کی صورت میں شہروں کو لاحق شدید خطرات کو واضح کرتی ہے۔ انہوں نے نیوز ایجنسی آئی پی ایس سے برطانوی دارالحکومت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ترقی پزیر ملکوں میں ’اربنائزیشن‘ یا شہری علاقوں میں اضافے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ ریچل کائٹ کے مطابق جیسے جیسے گرمی کی لہر کے سبب موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہوں گی، ویسے ویسے زراعت مشکل ہوتی جائے گی اور یوں مزید لوگ شہروں کا رخ کریں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش اور بھارت کے ساحلی شہروں کو سمندری طوفانوں کا خطرہ ہے۔
ماہرین کے مطابق اس رپورٹ میں جن ممکنہ حالات کا ذکر کیا گیا ہے ان میں سے کئی کو مناسب حکمت عملی اور ماحولیات میں بہتری کے لیے سرمایہ کاری کے ذریعے روکا جا سکتا۔
امریکی صدر باراک اوباما نے بھی اسی ہفتے بدھ کے روز جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ گلوبل وارمنگ اس وقت ایک عالمی مسئلہ ہے اور انہوں نے یہ عہد بھی کیا تھا کہ امریکا اس سلسلے میں اضافی اقدامات کرے گا۔
زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ
Posted on Jun 21, 2013
سماجی رابطہ