ایک طرف دل تھا ایک طرف دنیا

ایک طرف دل تھا ایک طرف دنیا

رات کی سیج خالی خالی ہے
دیکھ ، وہ صبح ہونے والی ہے !
میرے دل سے تیری نگاہوں تک
درد نے راہ کیا نکالی ہے !
ہے پرے حد آسمان سے کیا ؟
سب فضا اپنی دیکھی بھالی ہے
کہ رہی ہے چمک ستاروں کی
درد کی رات ڈھلنے والی ہے !
جو نا کہنی تھی بات ، کہ آئے
اور جو کہنی تھی وہ چھپا لی ہے
ایک طرف دل تھا ، ایک طرف دنیا
ہم نے دونوں سے سیزر ملا لی ہے
آنکھ والوں کے واسطے ، منظر
ایک روزن ہے ، ایک جالی ہے !
پھر وہی آنسوؤں کی بارش ہے
پھر وہی دل کی خشک سالی ہے !
پھلتی جا رہی ہے قوس قزح
دل پہ کس نے نگاہ ڈالی ہے ! ! !

Posted on Feb 16, 2011