انمول

انمول

آنکھوں میں جو تحریریں تھیں
ہونٹوں پے وہ بول نا تھے
ہم تھے اس کے پیار کے عاشق
بس ہاتھوں میں کشکول نا تھے
ہم نے اس کو ٹوٹ کے چاہا
یہ اس کا حق تھا لیکن
وہ بھی ہم کو ٹوٹ کے چاہے
ہم اتنے انمول نا تھے

Posted on Feb 16, 2011