اپنے گھر کی کھڑکی سے ا?سمان کو دیکھوں گا

اپنے گھر کی کھڑکی سے آسْمان کو دیکھوں گا
جس پر تیرا نام لکھا ہے اس تارے کو ڈھونڈوں گا

تم بھی ہر شب دیا جلا کر پلکوں کی دہلیز پے رکھنا
میں بھی روز اک خواب تمہارا شہر کی جانب بھیجوں گا

ہجر کے دریا میں تم پڑھنا لہروں کے تحریریں بھی
پانی کی ہر سطح پے میں کچھ دل کی باتیں لکھوں گا

جس تنہا سے پیڑ کے نیچے ہم بارش میں بھیگے تھے
تم بھی اس کو چھو کے گزرنا ، میں بھی اس سے لپٹوں گا

خواب مسافر لمحوں کے ہیں ، ساتھ کہاں تک جائے گے
تم نے بالکل ٹھیک کہا ہے ، میں بھی اب کچھ سوچوں گا

Posted on Feb 16, 2011