اسیر دشت وفا

اسیر دشت وفا

اسیر دشت وفا کا نا ماجرہ کہنا ،
تمام پہنچنے والوں کو بس دعا کہنا ،

یه کہنا کے رات گزرتی ہے اب بھی آنکھوں میں ،
تمھاری یاد کا قائم ہے سلسلہ کہنا ،

یه کہنا کے چاند نکلتا ہے بام پر اب بھی ،
مگر نہیں وہ شب کا اب مزا کہنا ،

یه کہنا کے هم نے ہی طوفان میں ڈال دی کشتی ،
قصور اپنا ہے دریا کو کیا برا کہنا ؟

یه کہنا کے تم سے بچھڑ کے بکھر گیا ہوں میں‌ ،
کے جیسے ہاتھ سے گر جائے " آئِینَہ " کہنا . . . !

Posted on Feb 16, 2011