اشعار

اشعار

اب نیند سے کہو ہم سے صلح کر لے فراز
وہ دور چلا گیا ہے جس کے لیے ہم جاگا کرتے تھے

فراز اس خیال سے تسبیح ہی توڑ دی ،
کیا گن کے اس کا نام لوں جو بے حساب دیتا ہے

وہ مجھے زندگی سمجھتا ہے فراز ،
کیا اسے میرا اعتبار نہیں

مجھے تو محبت کا انجام معلوم تھا فراز
میں تو فقط ہاتھوں کی لکیروں کو آزما رہا تھا

Posted on Feb 16, 2011