بھولے سے کبھی انکی نوازش نہیں ہوگی
بھولے سے کبھی انکی نوازش نہیں ہوگی
خودار ہیں ہم سے بھی گزارش نہیں ہوگی
ہم وہ ہیں جو ہر درد چھپا لیتے ہیں دل میں
ہم سے کبھی زخموں کی نمائش نہیں ہوگی
اس دل میں کسی اور کا غم تیرے علاوہ
یہ جرم ہے ہم سے تو یہ سازش نہیں ہوگی
لکھی ہے غزل اپنی تمنا کے لہو سے
کیا غم ہے جو شعروں کی ستائش نہیں ہوگی
جس دل میں فقط آرزو یار بسے ماہ
اس دل کو کسی اور کی خواہش نہیں ہوگی
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ