بکھر جائوں گا

بکھر جائوں گا

اتنا ٹوٹا ہوں کے چھونے سے بکھر جائوں گا .

اب اگر اور آزماؤ گے تو مر جائوں گا .

پھول رہ جائیں گے فقط گلدانوں کی نظر .

میں تو خوشبو ہوں ہواؤں میں بکھر جائوں گا .

ایک عارضی مسافر ہوں میں تیری کشتی میں .

تو جہاں مجھ سے کہے گا میں اتر جائوں گا .

ہاتھ پکڑو گے تو سایہ بن کے ساتھ رہوں گا .

ہاتھ چھوڑو گے تو ہمیشہ کے لیے بچھڑ جائوں گا .

Posted on Feb 16, 2011