دل کی راہ پر
آرزوں کے پتھر
گرتے رہے ،
پگھلتی رہی
دل کی راہیں
اور موڑ آتے رہے ،
رخ نا جانے
کب کا بدل گیا ،
اور ہم
آرزوں کے تیر چلاتے
رہے ،
جب ہو گئی راہیں
خراب دل کی تو
آرزوں بھی راہیں
بدلنے لگیں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ