کیسے کہوں . . .
تمہیں یہ میں کیسے کہوں
کے
میری آنکھوں میں بسے ہیں سپنے ہمارے
اور پلکوں میں چھپی ہے تصویر تمھاری
دل زوروں سے دھڑکتا ہے اس کشش سے
کے تم رہو ہمیشہ خوشحال
اور ہونٹوں پر ہو ہمیشہ وہ مسکان
تمہیں یہ کیسے کہوں میں
کے
زندگی کا مطلب سمجھ آیا مجھے آج
جب تم ہو نہیں میرے پاس . . .
کچھ کھٹی کچھ میٹھی
اور کچھ میرے آنسوں سامان . . .
ادھر رات ہے ابھی
اور تم شاید سو رہے ہو دور
میری سانسیں رکی سی ہیں اس پل
سوچ میں شاید
کے
بات ہوگی ہماری کل . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ