میرے ساتھی

میرے ساتھی

اس نے مجھ سے کہا
میرے ساتھی !
تم کو مجھ سے گِلہ کیا ہے !
کبھی فرصت ملے تو یہ سوچو
منزلیں کیوں ہیں ؟ فاصلے کیا ہیں ؟
اپنے اپنے سفر پہ نکلے لوگ
مشترک راستوں پر چلتے ہیں
ہمراہی کے حصار میں جتنے
دن نکلتے ، چراغ جلتے ہیں
سب کی آنکھوں میں جلملاتے ہیں
اپنی اپنی امید کے در او بام
زندگی کے سفر میں ملتے ہیں
مستقل درد ، عارضی آرام !
تم میرے ہمسفر تو ہو لیکن
ہم کہیں سے بچھڑ بھی سکتے ہیں
دیر تک اک طویل رستے پر
ساتھ تو اجنبی بھی چلتے ہیں ! ! ! !

Posted on Feb 16, 2011