مجبوری
چاہت میں کیا دنیا داری عشق میں کیسی مجبوری ،
لوگوں کا کیا ، سمجھنے دو ان کی اپنی مجبوری ،
میں نے دل کی بات رکھی اور تم نے دنیا والوں کی ،
میری عرض بھی مجبوری تھی ان کا حکم بھی مجبوری ،
روک سکو تو پہلی بارش کی بوندوں کو تم روکو ،
کچی مٹی مہکے گی مٹی کی ہے مجبوری ،
جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے سب اپنے ہیں ،
وقت پرے تو یاد آتی ہے کیسی کیسی مجبوری ،
ایک آوارہ بادل سے کیوں میں نے سایہ مانگا تھا ،
میری بھی یہ نادانی تھی اس کی بھی تھی مجبوری ،
مدت گزری ایک وعدے پر آج بھی قائم ہیں محسن ،
ہم نے ساری عمر نبھائی اپنی پہلی مجبوری ~ . . .
محسن بھوپالی
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ