نقصان
جب سے اس نے شہر کو چھوڑا ہر رستہ سنسان ہوا ،
اپنا کیا ہے سارے شہر کا اک جیسا نقصان ہوا .
صحرا کی منہ زور ہوائیں اوروں سے منصوب ہوئیں
مفت میں ہم آوارہ ٹہرے مفت میں گھر سنسان ہوا .
میرے حال پہ حیرت کیسی درد کے تنہا موسم میں ،
پتھر بھی رو پڑتے ہیں انسان تو پھر انسان ہوا .
یوں بھی کم آمیز تھا محسن وہ اس شہر کے لوگوں میں ، ،
لیکن میرے سامنے آ کر اور بھی کچھ انجان ہوا ~ . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ