تم اپنے خط میں
تم اپنے خط میں یوں لفظوں کا سلسلہ رکھنا
ہر ایک لفظ کا مفہوم دوسرا رکھنا !
تمھارے لب کی مہک راز فاش کر دے گی
لفافہ بند نا کرنا ، یوں ہی کھلا رکھنا !
نا اتنا ٹوٹ کے ملیے کے دل پے شک گزرے
خلوص میں بھی ضروری ہے فاصلہ رکھنا
میں زندگی میں کہیں تم سے مل ہی جاؤں گا
مگر یہ شرط ہے ، بچھڑنے کا حوصلہ رکھنا !
یہ سوز و کرب مجھے تجربوں نے بخشا ہے
جلانا شمع تو دامن سے فاصلہ رکھنا . . !
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ