وہ ہوئے مہربان دشمن پر
پھٹ پڑے آسمان دشمن پر
جان اس بے وفا کو ہم نے دی
جس کی جاتی ہے جان دشمن پر
اپنی پہچان کو قیامت میں
کیجئے کچھ نشان دشمن پر
بہت اچھی ہے آپ کی تلوار
کیجئے امتحان دشمن پر
لوگ کہتے ہیں کیا ؟ سنو تو سہی
جھک پڑا اک جہاں دشمن پر
کس کی محفل میں یہ ہوئی عزت
کیا برستی ہے شان دشمن پر
تم نے بھی کچھ سنا ؟ کہ ہے چرچا
غش ہے اک نوجوان دشمن پر
اب برسنے لگے وہ ہم پر بھی
کھل گئی ہے زباں دشمن پر ؟
داغ تم دل کو دوست سمجھے ہو
دوستی کا گمان دشمن پر ؟
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ