یہ بتا دے مجھے زندگی
یہ بتا دے مجھے زندگی ،
پیار کی راہ کے ہمسفر ،
کس طرح بن گئے اجنبی ،
یہ بتا دے مجھے زندگی ،
پھول کیوں سارے مُرجھا گئے ،
کس لیے بجھ گئی چاندنی ،
یہ بتا دے مجھے زندگی ،
کل جو بانہوں میں تھی ،
اور نگاہوں میں تھی ،
اب وہ گرمی کہاں کھو گئی ،
نا وہ انداز ہے ،
نا وہ آواز ہے ،
اب وہ نرمی کہاں کھو گئی ،
یہ بتا دے مجھے زندگی ،
بیوفا تم نہیں ،
بیوفا ہم نہیں ،
پھر وہ جذبات کیوں سو گئے ،
پیار تم کو بھی ہے ،
پیار ہم کو بھی ہے ،
فاصلے پھر یہ کیا ہوگئے ،
یہ بتا دے مجھے زندگی . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ