چہرہ بدلا ، کردار وہی ہے
چہرہ بدلا ، کردار وہی ہے
ہم پہ قابص غدار وہی ہے
کفر کے ہاتھ بکا ہے جو بھی
قبیلے کا اپنے سردار وہی ہے
دہشت گردی کی جاری جنگ ہے
بیوپاری بدلا ، بیوپار وہی ہے
وہی ہیں مسئلے جو درپیش تھے پہلے
دریا بدلا ، منجدھار وہی ہے
اپنوں کو بیچ رہے ہیں اپنے
یوسف نہیں ہے ، بازار وہی ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ