میرے ملک میں

میرے ملک میں

ہر روز ایک نیا تماشہ ہے میرے ملک میں
کبھی ادھر تو کبھی اُدھر دھماکہ ہے میرے ملک میں

لمبی گاڑیوں اونچے مکانوں میں بے جزبات سے لوگ
مخلوق انسانی کا عجب دکھاوا ہے میرے ملک میں

نکلنے والا گھر سے واپس جانے آئے نا آئے
موت کا ہر سو بلاوا ہے میرے ملک میں

بھری تجوریاں اپنی وطن کا خزانہ خالی
عوام کو بس وعدوں کا بہلاوا ہے میرے ملک میں

نا روٹی نا کپڑا نا مکان ہے فرحان
کفن ہی اب سکون کا پہناوا ہے میرے ملک میں

Posted on Feb 16, 2011