ٹیرارزم ( نظم )
دیکھو ، دور اک لاش پڑی ہے
کے دائیں جانب
کونے پر سنسان گلی کے
کچرا دیکھ رہے ہو
اس کے پاس لہو میں لتھڑی
خاک آلودہ ، بکھری بکھری
غیر یا اپنا ، کون ہے جانے
آؤ دیکھیں اور پہچانیں
نقش مٹا ڈالے گولی نے
رنگت خون میں ڈوب گئی ہے
جیب ٹٹولو ، کیا رکھا ہے
یہ دو خون سے تر ہیں
دس دس کے دو نوٹ رکھے ہیں
ہاتھ جو نیچے دبا ہوا ہے
اس کی سخت گرفت میں کیا ہے
شاید ہے اسکول کا بستہ
جیب سے یہ کیا جھانک رہا ہے
اک پارچہ ہے ، خط ہے شاید
ٹوٹی پھوٹی سی اُرْدُو میں
رنگ برنگی پنسلوں کے
سب رنگوں سے لکھا ہوا ہے
" آج جو بستا میرا
ہو جائے گی تم سے
اور بسکٹ بھی لانا ،
پیارے ابو ! جلدی آنا ! ! "
ٹیرارزم ( نظم )
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ