آئینے پر کبھی کتاب میں ہیں
اسکی آنکھیں عجیب عذاب میں ہیں ،
تھکتے پھرتے ہیں دھوپ میں بچے
تتلیاں سایہ گلاب میں ہیں ،
ایک کچے گڑھے کی جرات پر
کتنی تغیانیاں چناب میں ہیں ،
وہ ابھی تک ہے رو برو اپنے
ہم ابھی تک حصار خواب میں ہیں ،
اسکی عادت ہے روٹھنا محسن
لوگ بے وجہ اضطراب میں ہیں . . . !
Posted on Aug 11, 2012
سماجی رابطہ