آنکھوں میں کوئی خواب سجایا نا جائیگا
چاہت کا بوجھ ہم سے اٹھایا نا جائیگا
جب پہلی بار آپ نے تھاما تھا میرا ہاتھ
لمحہ وہ ساری عمر بھلایا نا جائیگا
چھنی سا ہو گیا ہے دل - زار دیکھ لو
اب تو دوستی کا ہاتھ بھی بڑھایا نا جائیگا
ہم نے یہ سوچ کر انہیں تحفہ نہیں دیا
کنگن کا بوجھ انسے اٹھایا نا جائیگا
آواز ہم نے دینی ہے ہر ایک مقام پر
گو ، جانتے ہیں آپ سے آیا نا جائیگا
کاش ! چاند ڈوب گیا جانے کس گھڑی
لگتا ہے چھت سے چاند کا سایہ نا جائیگا . . . !
Posted on May 18, 2012
سماجی رابطہ