اب کرو گے بھی کیا وفا کر کے
جا چکا وہ تو فیصلہ کر کے
کچھ نہیں ہے تو تجربہ ہی سہی
دیکھ ہی لے کبھی وفا کر کے
اتنی جلدی قبولیت ہو گی
ابھی بیٹھا تھا میں دُعا کر کے
کتنے مومن نما لُٹیرے ہیں
لُوٹتے ہیں خدا خدا کر کے
حکم کر کے کہ التجا کر کے
تجھے چھوڑوں گا با وفا کر کے
کاسۂ دل میں دل تو لے جاؤ
جا رہے ہو کہاں صدا کر کے
لڑکھڑاتے ہیں کیوں قدم اتنے
آ رہے ہو عدیم کیا کر کے
Posted on May 19, 2011
سماجی رابطہ