اب تو خواہش ہے کے یہ زخم بی کھا کر دیکھیں
لمحہ بھر کو ہی سہی اسکو بھلا کر دیکھیں
شہر میں جشن شب قدر کی ساعت آئی
آج ہم بی تیرے ملنے کی دعا کر دیکھیں
آندھیوں سے جو الجھنے کی کسک رکھتے ہیں
اک دیا تیز ہوا میں بی جلا کر دیکھیں
کچھ تو آوارہ ہوائوں کی تھکن ختم کریں
اپنے قدموں کے نشان آپ مٹا کر دیکھیں
زندگی اب تجھے سوچیں بھی تو دم گھٹتا ہے
ہم نے چاہا تھا ، کبھی تجھ سے وفا کر دیکھیں
جن کے ذروں میں خزاں ہانپ کے سو جاتی ہے
ایسی قبروں پہ کوئی پھول سجا کر دیکھیں
دیکھنا ہو تو محبت کے عزا داروں کو
ناشناسائی کی دیوار گرا کر دیکھیں
یوں بھی دنیا ہمیں مقروض کیے رکھتی ہے
دست قاتل تیرا احسان بھی اٹھا کر دیکھیں
رونے والوں کے تو ہمدرد بہت ہیں محسن
ہنستے ہنستے کبھی دنیا کو رلا کر دیکھیں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ