اب یہ محبت مجھ سے پھر نا ہوگی
اب یہ حماقت مجھے سے پھر نا ہوگی
تم مجھے مل جاؤ ، اب یہ دعا میری پھر کبھی نا ہوگی .
میرے خوابوں میں تم آؤ اب یہ التجا میری پھر کبھی نا ہوگی .
اب یہ محبت مجھ سے پھر کبھی نا ہوگی .
میری چاہت کی شمع اب تم سے پھر کبھی روشن نا ہوگی .
اب یہ محبت مجھ سے پھر کبھی نا ہوگی . . . . .
کھائی تھی جو قسم نبھانے کی ہم نے ہو پوری اب پھر کبھی نا ہوگی .
راہوں میں اب پھر کبھی پیار کی وہ کلی نا کھلے گی .
چاہت کے راستے میں اب کبھی وہ روشنی پھر نا ہوگی . .
اب یہ محبت مجھ سے پھر کبھی نا ہوگی . . . . .
اب میری راتیں پھر کبھی تیرے خیالوں سے حسین نا ہوں گے .
اب میرے لبوں پھر تجھ سے پھر کبھی کوئی شکایت نا ہوگی . . .
اب یہ محبت مجھ سے پھر کبھی نا ہوگی . . . !
اب یہ محبت مجھ سے پھر نا ہوگی
Posted on Jan 11, 2012
سماجی رابطہ