اگر تم ڈھونڈنا چاہو

اگر تم ڈھونڈنا چاہو
تو میں تم کو
خزاں اثر بے سایہ درختوں میں تم کو ملوں
جہاں شہاب سے محروم راتوں کو خزاں آرام کرتی ہے ،
جہاں گرتے ہوئے پتوں کے ماتم میں
ہوا کا عکس شامل ہے ، میری آواز شامل ہے
اگر تم ڈھونڈنا چاہو
تو میں تم کو
کسی ویران بستی میں
کسی بے آب صحرا میں شاید ملوں
کے میں صحرا کی اُڑتی ریت کے زروں کا حصہ ہوں
کوئی بھولی کہانی ہوں
کوئی پرانا قصہ ہوں
کسی دن تم جو آ نکلو کسی ویران قریے میں
کسی ایسے خرابے میں جہاں کوئی نہیں رہتا
جہاں تاریک راتوں کو
خاموشی چیخ کر اپنے مکانوں میں …
کہیں بیٹھا ہوا دیکھو کسی تنہا مسافر کو
تم پھر اتنا سمجھ لینا کے …
تم نے پا لیا مجھے کو
اگر تم ڈھونڈنا چاہو

Posted on Feb 16, 2011