آنسو ہیں میرے ساتھی ، 
 کچھ خواب پرانے ہیں ، 
 کچھ پاس نہیں باقی ، 
 تیرے پاس چلا آؤں ! 
 تیری نیند چرا لاؤں ، 
 میرے دل سے ناجانے کیوں 
 یہ خواہش نہیں جاتی ، 
 دن رت تمھیں دیکھوں ، 
 اور 
 پیار کیے جاؤں ! 
 میری آنکھوں سے ، 
 میرے دل سے … 
 تیری پیاس نہیں جاتی ، 
 اک دوجے سے دونوں کو ، 
 یہ کیسی عداوت ہے ، 
 تیری یاد جو آ جائے ، 
 پھر ! ! 
 نیند نہیں آتی . . . . ! 
Posted on Feb 16, 2012







سماجی رابطہ